بیروت بندرگاہ دھماکوں کی تفتیش رکوانے کے لیے حزب اللہ کی حکومت سے علیحدگی کی دھمکی
بیروت (ڈیلی پاکستان آن لائن) لبنانی حزب اللہ نے واشنگٹن پر بیروت بندرگاہ دھماکے کی تحقیقات میں مداخلت کرنے کا الزام لگایا۔ حزب اللہ کی طرف سے یہ الزام تراشی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دوسری طرف بیروت بندرگاہ میں ہونے والے قیامت خیز دھماکوں کی تحقیقات کرنے والی انکوائری کمیٹی کا کہنا ہے کہ ان دھماکوں میں حزب اللہ کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ایک لبنانی میڈیا آٹ لیٹ نے “حزب اللہ” اور “امل” موومنٹ کے ذرائع کے حوالے سے انہیں خبردار کیا ہے کہ جج طارق بیطار بندرگاہ پر میں دھماکوں میں حزب اللہ کو مجرم ٹھہرانے کی طرف بڑھ رہے ہیں اور حزب اللہ اس جرم کے نتائج برداشت نہیں کر سکتی جو اس نے نہیں کیا۔ذرائع نے مزید کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ تفتیش بند کی جائے۔ ورنہ شیعہ ارکان اور” مردہ ” کابینہ کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر میشل عون اور وزیر اعظم نجیب میقاتی کے ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ وہ اس تنازع کے حل کام کررہے ہیں۔بیروت بندرگاہ دھماکے میں تفتیشی جج کو حزب اللہ کی دھمکیوں کی روشنی میں رائٹرز نے ایک لبنانی عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ لبنانی حکومت نے بیروت بندرگاہ دھماکے کی تحقیقات کے حوالے سے کسی معاہدے تک پہنچنے کے امکان پر تبادلہ خیال کے لیے اجلاس ملتوی کردیا۔اس تناظر میں پارلیمنٹ کے جنرل سیکریٹریٹ نے وزارت داخلہ اور بلدیات کو ایک خط بھیجا ہے جس میں اس بات پر زور دیا گیا بیروت بندرگاہ دھماکے کے جرم کے حوالے سے ضروری طریقہ کار اختیار کرنا عدلیہ سے تعلق نہیں رکھتا۔ عدلیہ نے اس بات پر زور دیا کہ صدر ، وزرا اور نمائندوں میں سے کسی سے متعلق اس کے کسی بھی اقدام کو اس کے اختیار کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے۔میڈیا آٹ لیٹ نے انکشاف کیا کہ شیعہ اور “مردہ ” جوڑی کے درمیان کابینہ سے نکلنے کا راستہ تلاش کرنے کے لیے کل سے رابطے جاری ہیں۔ حزب اللہ کی طرف سے بیروت بندرگاہ واقعے کی تحقیقات کرنے والے جج جسٹس طارق البیطار کو اس ذمہ داری سے ہٹانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر کوئی حل نہ نکلا تو کابینہ کا آج ہونے والا اجلاس ملتوی کیا جا سکتا ہے ورنہ شیعہ اور “مردہ” شرکت نہیں کریں گی۔شیعہ جوڑی کے ذرائع نے اس بات پر زور دیا کہ جج بیطار کی تقرری یک آرڈیننس سے کی گئی تھی اور انہیں ہٹانے کے لیے بھی دوسرا آرڈیننس جاری کیا جانا چاہیے۔