وفاقی حکومت کا تعمیراتی شعبے میں چار سو ارب روپے کے منصوبے شروع کر نے کا اعلان
منصوبے ہاؤسنگ انڈسٹری کو تبدیل کر کے رکھ دیں گے،تعمیراتی شعبے کی ترقی سے معیشت بحال ہو گی،وزیر اعظم کی ہدایت پر تعمیرات سے متعلق ہر دو روز بعد بریفنگ دی جائےگی ،وزیراطلاعات شبلی فراز
احساس ایمرجنسی کیش کا بجٹ 144ارب سے بڑھا کر 203ارب روپے کر دیاہے
پروگرام میں وزیراعظم بھی اپنی مرضی سے نہ تو کوئی کیس ڈال سکتے نہ نکال سکتے ہیں
ایک کروڑ 69لاکھ افراد کو رقم فراہم کرنے تک احساس کیش پروگرام جاری رہیگا
کورونا کی وجہ سے ہمیں آئی ایم ایف اور فیٹف سے ملی سہولیات اکتیس دسمبر تک ہیں،کورونا کے باعث ہمارے لوگوں کو وہ تکالیف نہیں دیکھنی پڑیں جو دیگر ملکوں نے دیکھیں، ثانیہ نشتر اور وزیر اطلاعات کی پریس کانفرنس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی حکومت نے تعمیراتی شعبے میں چار سو ارب روپے کے منصوبے شروع کر نے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبے ہاؤسنگ انڈسٹری کو تبدیل کر کے رکھ دیں گے،تعمیراتی شعبے کی ترقی سے معیشت بحال ہو گی،وزیر اعظم کی ہدایت پر تعمیرات سے متعلق ہر دو روز بعد بریفنگ دی جائےگی ،احساس ایمرجنسی کیش کا بجٹ 144ارب سے بڑھا کر 203ارب روپے کر دیاہے ، پروگرام میں وزیراعظم بھی اپنی مرضی سے نہ تو کوئی کیس ڈال سکتے نہ نکال سکتے ہیں،ایک کروڑ 69لاکھ افراد کو رقم فراہم کرنے تک احساس کیش پروگرام جاری رہیگا،کورونا کی وجہ سے ہمیں آئی ایم ایف اور فیٹف سے ملی سہولیات اکتیس دسمبر تک ہیں،کورونا کے باعث ہمارے لوگوں کو وہ تکالیف نہیں دیکھنی پڑیں جو دیگر ملکوں نے دیکھیں۔
جمعرات کو یہاں وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم ہاﺅس میں نیشنل کوآرڈینیشن کی میٹنگ تھی ،ملک کے نامور بلڈرز بھی اجلاس میں شریک ہوئے ،اجلاس کا مقصد کنسٹرکشن انڈسٹری کو درپیش مشکلات کا جائزہ لینا تھا ،سروسز سیکٹر کے حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے ،اجلاس میں کنسٹرکشن سیکٹر کے حوالے سے اچھی تجاویز سامنے آئیں ،کنسٹرکشن کے حوالے سے روڈ شوز کی تجویز بھی سامنے ائی، اجلاس میں ٹیکس سے لے کر تمام امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی ،کنسٹرکشن انڈسٹری کو اٹھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ کورونا کے باعث ہمارے لوگوں کو وہ تکالیف نہیں دیکھنی پڑیں جو دیگر ملکوں نے دیکھیں۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ کورونا کی وباءکے باعث حکومت عوام کو مشکلات سے بچانے کیلئے پرعزم رہی،معیشت کے اثرات درمیانے طبقے یا غریب لوگوں پر زیادہ پڑتے ہیں۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاسوں کا مقصد تمام شعبوں کے ساتھ روابط قائم رکھنا ہے،تعمیراتی شعبے کے اثرات دیگر شعبوں پر بھی پڑتے ہیں۔
شبلی فرازنے کہاکہ تعمیراتی شعبے میں 400ارب روپے کے منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں،منصوبے ہاؤسنگ انڈسٹری کو تبدیل کر کے رکھ دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ نقشوں سمیت تمام معاملات کی جامع منصوبہ بندی کی گئی ہے۔وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہاکہ تعمیراتی شعبے سے منسلک افراد کو قرضے دینے کیلئے میکنزم پر غور کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے تاکید کی کہ تعمیرات سے متعلق ہر دو روز بعد بریفنگ دی جائے۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ تعمیراتی شعبے کی ترقی کا ماحول بن چکا ہے،تعمیراتی شعبے کی ترقی سے معیشت بحال ہو گی۔
معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہاکہ احساس ایمرجنسی کیش کا دائرہ کار مزید بڑھایا جا رہا ہے،احساس ایمرجنسی کیش کا بجٹ 144ارب سے بڑھا کر 203ارب روپے کر دیا گیا ہے،احساس کیش پروگرام کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ سماجی تحفظ کا پروگرام سب سے پہلے اور سب سے تیز رفتاری سے شروع کیا،یہ ایسا پروگرام ہے جس میں وزیراعظم بھی اپنی مرضی سے نہ تو کوئی کیس ڈال سکتے نہ نکال سکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ایک کروڑ 69لاکھ افراد کو رقم فراہم کرنے تک احساس کیش پروگرام جاری رہیگا۔ثانیہ نشتر نے کہاکہ احساس کیش پروگرام میں میرٹ کو ملحوظ رکھنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ معاون خصوصی نے کہاکہ احساس کیش پروگرام کا حتمی پورٹل جاری کر دیا گیا ہے۔
وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہاکہ وزیر اعظم کے اقدامات کا محور مڈل کلاس لوگ ہیں، حکومت سمجھتی ہے کنسٹرکشن کمپنی کو اٹھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ میٹنگ میں ملک نامور بلڈرزاور انویسٹرز کی شمولیت تھی، اس منصوبے کو ہر ہفتے ریویو کیا جائے گا۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ کورونا کی وجہ سے ہمیں آئی ایم ایف اور فیٹف سے ملی سہولیات اکتیس دسمبر تک ہیں۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ ہم روزانہ کی بنیاد پر اس پر کام کر رہے ہیں، ہاؤسنگ منصوبے کے جلد ایس او پیز جاری کریں گے۔سینیٹر شبلی فراز نے بتایاکہ کنسٹرکشن انڈسٹری کی سہولت کاری کیلئے اقدامات کیئے جارہے ہیں ،حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں غریب گھر خرید سکے گا ،کنسٹرکشن انڈسٹری سے روزگار بھی ملے گا اور غریبوں کو گھر بھی ملیں گے ۔