واشنگٹن۔7جنوری (ڈیلی پاکستان آن لائن):امریکی پارلیمنٹ پر ٹرمپ کے حامیوں کے دھاوے اور پولیس کی شیلنگ کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک ہو گئے. پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے52 شرپسندوں کوگرفتار کیا گیا ہے. پرتشدد مظاہروں کے بعد وائٹ ہاؤس کی سوشل سیکریٹری مستعفی ہوگئے.پولیس نے دو پائپ بم بھی برآمد کئے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق نو منتخب صدر جو بائیڈن کی الیکٹورل کالج میں جیت کی باقاعدہ تصدیق کے لیے کانگریس اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس نائب امریکی صدر مائیک پینس کی سربراہی میں جاری تھا کہ ٹرمپ کے حامیوں کی ریلی کے بعد نیلے پرچم اٹھائے ایک ہجوم نے کیپٹل ہل کے باہر رکاوٹیں توڑ دیں اور عمارت کے اندر داخل ہوگئے۔ اس دوران ٹرمپ کا ایک حامی سینیٹ میں ڈائس پر چڑھ گیا اور ٹرمپ کی جیت کا دعویٰ کیا۔واقعے کے دوران سینیٹ اور ایوان نمائندگان کا مشترکہ اجلاس کچھ وقت کے لیے معطل کیا گیا، پولیس نے ارکان کانگریس کو باہر نکالنے کے دوران مظاہرین پر شیلنگ کی۔ پرتشدد مظاہرے کے دوران 4 افراد کی ہلاکت اور 52 افراد کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی گئی ہے۔واضح رہے کہ امریکی دارالحکومت میں اس واقعہ کے بعد کرفیو نافذ کردیا گیا ہے جب کہ شہر بھر میں ایمرجنسی میں 15 روز کی توسیع بھی کر دی گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ریاست متحدہ ہائے امریکا میں ٹرمپ کے حامیوں نے احتجاج کے دوران کانگریس پر چڑھائی کردی تھی، کانگریس میں صدارتی الیکٹرول کالج کی ووٹنگ ہونا تھی، اور لیکٹرول ووٹنگ کے بعد بائیڈن کی جیت کا باضابطہ اعلان کیا جانا تھا۔ بائیڈن کی جیت کا اعلان روکنے کےلیے ٹرمپ کے ہزاروں حامی گزشتہ روز سے واشنگٹن میں موجود تھے، کئی مسلح مظاہرین دھاوا بول کر کانگریس کی عمارت میں جاگھسے۔
مظاہرین کی جانب سے کانگریس کی کھڑکیاں اور دروازے توڑ دئیے گئے اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی، اراکین کانگرنس نے ہال میں لیٹ کر مظاہرین کے حملے سے جان بچائی جبکہ ارکان کانگریس کو کیپٹل ہل میں گیس ماسک فراہم کئے گئے، اس دوران ٹرمپ کا حامی اسپیکر چیمبر میں نینسی پلوسی کے نشست پر جا بیٹھا۔