مولانا فضل الرحمان اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے وفد کا خیرمقدم کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایم کیو ایم کی قیادت کے ساتھ ان کے سیاسی اور ذاتی تعلقات ہمیشہ اچھے رہے ہیں۔ خالد مقبول صدیقی نے اس بات کی تصدیق کی کہ موجودہ 26ویں آئینی ترمیم پر سب کے اپنے اپنے موقف ہیں اور انہوں نے مولانا فضل الرحمان کے موقف کو قریب سے سمجھنے کی کوشش کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج مختلف موضوعات پر گفتگو ہوئی ہے اور مولانا کو بلدیاتی انتخابات میں ترمیم کا مسودہ پیش کیا گیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے ایم کیو ایم کی جانب سے بلدیاتی قوانین کے ایکٹ کو تسلیم کرنے اور اس کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم پاس ہو چکی ہے اور اس کا گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری ہو چکا ہے، لیکن مدارس کے حوالے سے قانون سازی میں ابہام موجود ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مدارس کے حوالے سے ایکٹ بننے کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے تاکہ کوئی تنازعہ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس میں کمی بیشی ہے تو دوبارہ اس میں ترمیم ہو سکتی ہے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ اگر حکومت مدارس کو وزارت تعلیم کے کنٹرول میں رکھنا چاہتی ہے تو وہ وزیر تعلیم کو لے آئیں گے۔ خالد مقبول صدیقی نے مولانا کے موقف میں موجود دلائل کی اہمیت کو تسلیم کیا اور کہا کہ اس کو آگے بڑھایا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمان نے اس بات پر زور دیا کہ اگر ایکٹ بننے کے بعد معاملہ الجھتا ہے تو یہ سب کے لیے مشکلات پیدا کرے گا۔
Daily Pakistan Online News, Sports, Blogs, Media

