یورپ میں سفید فام عیسائیوں کو مسلمانوں کی ہجرت سے ‘ناپید ہونے’ کا خطرہ ہے
فرانس (ڈیلی پاکستان آن لائن)تقریبا دو تہائی فرانسیسی شہریوں کا ماننا ہے کہ سفید فام یورپی افراد کو مسلم اور افریقی ممالک سے امیگریشن کی وجہ سے معدومیت کا خطرہ ہے۔عرب نیوز نے برطانوی اخبار ڈیلی میل کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ حارث انٹرایکٹیو سروے کے مطابق 60 فیصد فرانسیسی افراد کا کہنا ہے کہ اس طرح کی صورتحال یقینی طور پر یا شاید ان کے ملک میں افریقی اور مسلم ممالک سے امیگریشن کی جہ سے ہو سکتی ہے۔اس سروے کو گریٹ رپلیسمنٹ تھیوری پر عوام کی رائے جاننے کے لیے بنایا گیا تھا۔واضح رہے کہ گریٹ رپلیسمنٹ تھیوری ایک سازشی خیال ہے جس کے مطابق مسیحی تہذیب کو دانستہ طور پر عالمی سرمایہ داراپنی جگہ سے ہٹانا چاہتے ہیں اور اس کے لیے وہ افریقہ سے مسلمانوں کی امیگریشن کروا رہے ہیں۔مذکورہ تھیوری کی حمایت کرنے والے کچھ افراد کا ماننا ہے کہ مسیحی برادری کے افراد کو یہودیوں کی امیگریشن کے ذریعے بھی اپنی جگہ سے ہٹایا جا رہا ہے۔تاہم کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ تھیوری اسلام اور یہودیوں کے خوف اور نسل پرستانہ سوچ پر مبنی ہے اور یہ دائیں بازو اور سیاہ فام قوم پرست حلقوں میں مشہور ہے۔رائے شماری کا جواب دینے والے افراد عمر اور جنس کے لحاظ سے متوازن تھے لیکن سیاسی وابستگی کی بنا پر منقسم تھے۔دائیں بازو کی امیگریشن مخالف جماعتوں میں فرانسیسی سیاستدان مارین لے پین کی فرنٹ نیشنل پارٹی فرانس کے ووٹ کاسٹ کرنے والے عوام میں زیادہ مقبولیت رکھتی ہے۔سروے کے نتائج میں ان ووٹرز کے مسلمان تارکین وطن کے خلاف سخت جذباتی کی عکاسی ہو رہی ہے۔ مارین لے پین کی سیاسی جماعت کے 90 فیصد سے زائد حمایتی کہتے ہیں کہ مسلمانوں کی امیگریشن کی وجہ سے مسیحی افراد کو ممکنہ طور پر معدومیت کا خطرہ ہے جبکہ بائیں بازو کی پارٹی کے صرف 30 فیصد افراد نے یہ کہا ہے۔فرانس کے موجودہ صدر، ایمانویل میکخواں، کی سیاسی جماعت کے 52 فیصد حمایتی بھی مانتے ہیں کہ مسلمانوں کی امیگریشن کی وجہ سے ممکنہ طور پر مسیحی افراد کو معدومیت کا خطرہ ہے۔حالیہ برسوں میں فرانس میں مسلمانوں کی امیگریشن کا معاملہ مسئلے کے طور پر منظر عام پر رہا ہے۔