قومی اسمبلی ،اپوزیشن کے شدید احتجاج کے بعد فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے متعلق 2 بلز ایوان سے منظور
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن اور حکومتی بینچز کی جانب سے سخت شور شرابے کے باوجود حکومت فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف)سے متعلق 2 بلز ایوان سے منظور کروانے میں کامیاب ہوگئی۔
بدھ کو اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان لفظی جنگ کے باوجود اسپیکر قومی اسمبلی نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق 2 بلز انسداد دہشت گردی(ترمیمی)بل 2020 اور اقوامِ متحدہ (سیکیورٹی کونسل (ترمیمی) بل 2020 پر ووٹنگ کروائی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔مذکورہ بل کے تحت جاری کردہ احکامات کانیک نیتی سے اطلاق کرنیوالے شخص کو تحفظ کی فراہمی کے لئے ایکٹ میں شق برات شامل نہیں ،مزیدآں وفاقی حکومت کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ اس ایکٹ کے اغراض و بجاآوری کے لئے قواعد وضع کرسکے اور یہ ایکٹ کے تابع احکامات کے اجراءکا اختیار وفاقی حکومت کی جانب سے تفویض کرنے کی ضرورت ہے۔
اس معاملے کو علیحدہ سے متعلقہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ءمیں ترمیم کے ذریعے اٹھایا گیا تھالہذا اس بل کا مقصد اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل ایکٹ 1948ءمیں ترمیم کرنا ہے تاکہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں پر اطلاق مﺅثر اور یقینی بنایا جاسکے۔دوسری جانب انسداد دہشت گردی ایکٹ اے ٹی اے 1997ءاپنی وسعت میں جامع ہے مگر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے اطلاق کی نسبت بعض احکامات کی کمی ہے۔اقوام متحدہ کے منشور کے آرٹیکل41کے تحت اختیار کیا گیا اور تمام اراکین کے لئے اسے لازم بنانا ہے۔
اقوام متحدہ کے رکن ریاستیں اثاثے جات کے منجمد کرنے ، اہدافی مالیاتی پابندیاں ، اسلحہ کی بندش اور اداروں اور افراد پر سفری پابندی کی فہرست میں نامزد کردہ ہوں۔پابندیوں کے اقدامات کی تعمیل کریں گی۔یو این ایس سی آر رکن ریاستوں سے یہ تقاضا کرتی ہے کہ انسداد دہشت گردی کے اقدامات کا اطلاق کریں بالخصوص اپنے ملکی قوانین کے تابع دہشت گردی کی مالیات کاری کا انسداد کریں۔
پاکستان میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ءکے ذریعے لاگو کیا گیا ہے ، مذکورہ ایکٹ میں پہلے سے فراہم کردہ سزائیں دفعہ 2 ، اثاثہ جات کی ضبطگی کے حکم کی خلاف ورزی کے لئے مزاحمتی نہیں ہیں اور جرمانے فراہم کردہ رقم بھی ناکافی ہے۔ان دوبلوں کی روح پر عملدرآمد کے لئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے شورشرابے کے باوجود منظور کرلیا گیا۔