عالمی سطح پر بے گھر افراد کی تعداد ساڑھے آٹھ کروڑ تک ہو چکی ہے، اقوام متحدہ کے ادارے کا ڈیٹا
نیویارک (ڈیلی پاکستان آن لائن)اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آر کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ نئے اعداد و شمار کے مطابق تشدد، عدم تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے عالمی سطح پر زبردستی بے گھر ہونے والوں کی تعداد 84 ملین سے تجاوز کر گئی ہے۔امسال پہلے چھ ماہ میں تیار کی جانے والی اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (UNHCR) کی وسط سال کے رجحانات کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دسمبر سے اب تک اندرونی نقل مکانی کرنے والے افراد کی تعداد ساڑھے آٹھ کروڑ سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں خاص طور پر افریقہ میں تشدد، عدم تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے لوگ بڑی تعداد میں ہجرت کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ مزید بتایا گیا ہے کہ کووڈ 19کی وجہ سے سرحدوں پر لگی پابندیوں کی وجہ سے لوگوں میں نقل مکانی کی رسائی محدود ہو کر رہ گئی ہے اور اگر یہ پابندیاں عائد نہ ہوتیں تو یہ تعداد اس سے بھی بڑھ سکتی تھی۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری تشدد، ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں ناکام ہو رہی ہے جس کی وجہ سے لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ اس سال کی پہلی ششماہی کے دوران دنیا بھر میں بھڑکتے ہوئے تنازعات اور تشدد نے تقریبا 51 ملین افراد کو اپنے ہی ملکوں میں نقل مکانی پر مجبور کیاجن میں سے زیادہ تر نئی نقل مکانی افریقہ میں ہوئی ہے۔رپورٹ میں دی گئی تفصیلات کے مطابق ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو (DRC) میں 1.3 ملین اور ایتھوپیا میں 1.2 ملین نقل مکانی دیکھنے میں آئی۔ میانمار اور افغانستان میں تشدد کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے جس کی وجہ سے لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی مہاجرین کی تعداد میں بھی سال کی پہلی ششماہی کے دوران مسلسل اضافہ ہوتا رہا جو تقریبا 21 ملین تک پہنچ گیا ہے۔یو این ایچ سی آر کے مطابق زیادہ تر نئے مہاجرین صرف پانچ ممالک سے آئے ہیں: وسطی افریقی جمہوریہ، 71,800؛ جنوبی سوڈان، 61,700; شام، 38,800; افغانستان، 25,200; اور نائیجیریا، 20,300۔ہائی کمشنر نے خبردار کیا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو امن قائم کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو دوگنا کرنا چاہیے، اور ساتھ ہی یہ یقینی بنانا چاہیے کہ بے گھر ہونے والی کمیونٹیز اور ان کے میزبانوں کے لیے وسائل دستیاب ہوں۔تنازعات، کووڈ 19، غربت، غذائی عدم تحفظ اور موسمیاتی ایمرجنسی کے مہلک مرکب نے بے گھر افراد کی انسانی حالت زار کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات زبردستی بے گھر افراد کی میزبانی کرنے والے بہت سے علاقوں میں موجودہ خطرات کو بڑھا رہے ہیں۔