چیئرمین یوٹیلٹی اسٹورز کا ادارے میں کرپشن کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کو خط
ایف آئی اے یوٹیلیٹی اسٹورز پر اشیاءکی مہنگے داموں خریداری، خرد برد اور خلاف ضابطہ تعیناتیوں کی تحقیقات کرے، وزیراعظم ریلیف فنڈ کے استعمال کی بھی تحقیقات کی جائیں، ذوالقرنین خان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) عوام کو سستی اشیاءکی فراہمی کرنے والے ادارے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے چیئرمین نے اپنے ہی ادارے میں لوٹ مار کے الزامات لگا دئیے، ایف آئی اے کو انکوائری کے لیے خط بھی لکھ دیا اور کہا کہ یوٹیلٹی اسٹورز پر جولائی 2019 سے جون 2020 کے دوران ہونے والی سیلز کی انکوائری کی جائے۔
یوٹیلیٹی اسٹورز کے چیئرمین ذوالقرنین خان نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کو خط لکھا ہے جس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں کرپشن کی تحقیقات کی درخواست کی گئی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے یوٹیلیٹی اسٹورز پر اشیاءکی مہنگے داموں خریداری، خرد برد اور خلاف ضابطہ تعیناتیوں کی تحقیقات کرے، اس کے ساتھ ساتھ وزیراعظم ریلیف فنڈ کے استعمال اور اس کی مانیٹرنگ کی بھی تحقیقات کی جائیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن نے سستی چینی خریدنے کے باوجود گودام سے نہ اٹھائی۔
خط کے متن کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی طرف سے یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے 2 لاکھ ٹن گندم کی انکوائری کی جائے اور وزیراعظم ریلیف پیکج کے تحت دال، گھی، آئل اور چاول کی خریداری کی تحقیقات کی جائیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اسٹورز پرجولائی 2019 سے جون 2020 کے دوران فروخت کی انکوائری کی جائے۔خط میں بتایا گیا ہے کہ بورڈ کی منظوری کے بغیر 2606 عارضی ملازمین رمضان کے دوران تعینات کیے گئے اور انتظامیہ کی جانب سے نئے اسٹورز کھولنے کے لیے بورڈ کو بزنس پلان شیئرنہیں کیاگیا۔خط کے متن کے مطابق نومبر 2018 میں یوٹیلیٹی اسٹورز کا نیا بورڈ تشکیل دیا گیا، نومبر 2018 میں یوٹیلیٹی اسٹورز کو 8 ارب خسارہ تھا اور وہ دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، اسٹورز کو چلانے کے لیے بینک سے قرض لیاگیا جب کہ حکومت نے اسٹورز چلانے کے لیے 31 ارب 50 کروڑ روپے کے فنڈز دیے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کی بے ضابطگیوں کی خبروں کے بعد وزیراعظم نے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور وزیراعظم نے یوٹیلیٹی اسٹورز میں مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات ایف آئی اے سے کرانے کا حکم دیا ہے۔