اسلام آباد، مارچ 06 ( ڈیلی پاکستان آن لائن) تحریک انصاف کے جذباتی کارکنوں نے قومی اسمبلی کے باہرمسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹری جنرل احسن اقبال کے سر پر جوتا دے مارا. کارکنوں کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اراکین تماشا لگانے آ گئے ہیں لیکن اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے.
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال دیگر پارٹی قائدین کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پریس کانفرنس کر رہے تھے کہ اس دوران پاکستان تحریک انصاف کے اراکین جمع ہو گئے اور انہوں نے حکومت کے حق اور اپوزیشن کی مخالفت میں نعرے بازی شروع کر دی۔ اپوزیشن جماعت کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس کے بعد جب لیگی رہنما واپس جانے لگے تو پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب کو لات ماری جس کے بعد معاملہ ہاتھا پائی تک جا پہنچا۔
اس واقعے کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان دھکم پیل بھی شروع ہوئی اور لیگی رہنما دوبارہ ایک اونچی جگہ پر جمع ہو گئے اور نعرے بازی شروع کر دی۔ احسن اقبال اور مرتضیٰ جاوید عباسی حکومت مخالف نعرے لگا رہے تھے کہ اس دوران ایک جوتا اچھالا گیا جو مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کے سر پر لگا۔ اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی اور مصدق ملک کا گریبان بھی پکڑا۔ پولیس نے موقعے پر پہنچ کر کارکنوں کو منتشر کیا.
ڈی چوک پر (ن) لیگ اور پی ٹی آئی کارکنان کے تصادم کےبعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنان کو کہتا ہوں کہ میں ان پہاڑوں کا رہنے والا ہوں، سامنے آؤ اسٹریچر پر نہ بھیجا تو میرا نام شاہد خاقان نہیں، ابھی آجائیں ایمبولینس میں نہ بھیجا تو میرا نام بدل دینا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کرائے کے غنڈے لانا چھوڑ دیں، عمران نیازی چوروں کے پیچھے چھپا ہوا ہے، ہم نے شرافت کی سیاست کی ہے، ہم اس آدمی سے ڈرنے والے نہیں، اب دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوچکا ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آج جو کچھ ہوا اس معاملے پر کسی قانونی کارروائی کی ضرورت نہیں، جس میں ہمت ہے اور ایک سے زیادہ میں بھی ہمت ہے تو کیمرے کے سامنے آجائیں، میں پیچھے ہٹنے والا نہیں، ہم غیرت مند لوگ ہیں، ہم حاضر ہیں، جو بدمعاشی کرےگا بدمعاشی کروں گا۔