نئی دہلی: نئے زرعی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران کسان تنظیموں نے کہا کہ وہ 25 سے 27 دسمبر تک ہریانہ میں سبھی ٹول پلازہ کو مفت کردیں گے۔ اس کے ساتھ ہی کسانوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھوک ہڑتال بھی کریں گے۔ کسان تنظیموں نے این ڈی اے کے اتحادیوں کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے۔
کسان یونین نے اپنے احتجاجی مظاہرہ کے 25 ویں روز سنگھو بارڈر پر ایک مشترکہ پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ 27 دسمبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کے من کی بات پروگرام کے دوران برتن بجائیں۔
کسان لیڈر جسبیر سنگھ بھٹی نے کہا کہ ’حکومت کسانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کسان اس سردی کے موسم میں احتجاج کر رہے ہیں اور حکومت کو ہمارے بارے میں سوچنا چاہئے، لیکن وہ ہمیں بدنام کرنے میں مصروف ہیں۔، میں وزیر زراعت اور حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنا غرور ختم کریں۔ جسبیر سنگھ نے کہا کہ میں نوجوانوں اور بچوں کو خاموش رہنے کی اپیل کروں گا۔
سوراج انڈیا کے سربراہ یوگیندر یادو نے سنگھو بارڈر پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا،”پیر کے روز، تمام احتجاجی مقامات پر کسان ایک دن کی بھوک ہڑتال پر جائیں گے۔ اس کا آغاز 11 اراکین کی ٹیم کے ذریعہ یہاں احتجاجی مقامات پر کیا جائے گا’۔ انہوں نے ملک میں زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے لوگوں سے مطالبہ کیا کہ وہ احتجاجی مقامات پر ایک روزہ بھوک ہڑتال کریں کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلّے والا نے کہا کہ کسان 25 سے 27 دسمبر تک ہریانہ کی تمام شاہراہوں پر ٹول وصولی نہیں کرنے دیں گے۔
پریس کانفرنس میں کسان رہنما راکیش ٹکیت بھی موجود تھے۔ راکیش ٹکیٹ نے کہا کہ نئے زرعی قوانین کی مخالفت کرنے والے کسان 23 دسمبر کو کسان دیوس منائیں گے۔ انہوں نے کہا، “ہم لوگوں سے گزارش کرتے ہیں کہ اس دن دوپہر کا کھانا نہ بنائیں”۔