بنگلا دیشی حکومت آئین دوبارہ سیکیولر بنانے کیلئے تیار
ڈھاکا(ڈیلی پاکستان آن لائن) بنگلا دیش کی حکمراں جماعت عوامی لیگ ملکی آئین کو دوبارہ سیکیولر بنانے کے لیے تیار ہے۔جونیئر وزیرِ اطلاعات مراد حسن کے مطابق 1972 کے سیکیولر آئین کی طرف پلٹنے کے لیے نئی ترمیم جلد پارلیمنٹ میں پیش ہو گی۔ان کا کہنا ہے کہ اس ترمیم کا بغیر کسی رکاوٹ کے منظور ہونے کا امکان ہے۔جونیئر وزیرِ اطلاعات مراد حسن کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس اقدام کے بعد بنگلا دیش کا قومی مذہب اسلام نہیں رہے گا۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ 1978 اور 1990 کے درمیان پے درپے فوجی حکومتوں کے دوران دو ترامیم نے 1972 کے سیکولر آئین کو کمزور کیا اور اسلام کو ریاستی مذہب کے طور پر قائم کیا۔1980 کی دہائی کے آخر میں جنرل ایچ ایم ارشاد کے دور میں آئینی ترمیم کے ذریعے اسلام کو ریاستی مذہب بنایا گیا۔خیال رہے کہ حکمران جماعت بنگلہ دیش عوامی لیگ کو پارلیمنٹ میں مطلق اکثریت حاصل ہے اور اس کے اتحاد کو 300 رکنی ایوان میں 280 نشستیں حاصل ہیں۔لہذا ، ایک نئی ترمیم کی منظوری مشکل نہیں ہو سکتی۔تاہم ایسی کسی ترمیم کے بعد یہ قیاس کیا جارہا ہے کہ بنگلہ دیش میں موجود اسلام پسند جماعتوں کی طرف سے احتجاج اور تشدد کے واقعات شروع ہو سکتے ہیں۔