اشرف غنی غدار تھا، طالبان اور امریکہ کے درمیان ہونے والا دوحہ معاہدہ کمزور تھا، عبداللہ عبداللہ
کابل(ڈیلی پاکستان آن لائن)افغانستان کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر عبداللہ عبداللہ نے مفرور سابق صدر اشرف غنی کو غدار قرار دیتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ دوحہ کے مقام پر امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والا امن معاہدہ بنیادی طور پر کمزور تھا۔ وہ انڈیا ٹوڈے کنکلیو 2021 میں خطاب کر رہے تھے۔عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ ہمارے اپنے نظام میں بھی کافی کمزوریاں تھیں خاص طور پر ملک کے اندر ہونے والے ایک کے بعد ایک انتخابات بھی مکمل طور پر شفاف نہیں تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق صدر اشرف غنی کسی پر بھی بھروسا کرنے کو تیار نہیں تھے اور یہ بداعتمادی قیادت اور ان کے درمیان بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پھیلی ہوئی بدعنوانی بھی ایک عنصر تھا جس کی وجہ سے منتخب حکومت کو طالبان کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران میں ہونے والے دوحہ امن معاہدے میں بھی بہت سارے نقص موجود تھے۔ عبداللہ عبداللہ جو اس وقت بھی کابل میں مقیم ہیں انہوں نے کہا ہے کہ اگر وہ بھی اشرف غنی کی طرح ملک سے فرار ہوجاتے تو بھی غدار کہلاتے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ جان بوجھ کر کابل میں رہے تاکہ وہ ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہو سکیں جنہوں نے انہیں منتخب کیا اور ان کی قیادت پر بھروسا کیا تھا۔ انہوں نے کہا ہے کہ انہیں افغانستان میں ٹھہرنے کے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے شہری ہیں تاہم انہیں یہ بھی کہا ہے کہ انہیں موجودہ نظام میں حصہ دار بننے کی کوئی امید نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ اپنے گھر تک محدود ہیں اور اپنے لوگوں کے ساتھ غیرملکی دوستوں کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں۔
Home / انٹر نیشنل / اشرف غنی غدار تھا، طالبان اور امریکہ کے درمیان ہونے والا دوحہ معاہدہ کمزور تھا، عبداللہ عبداللہ