ایف بی آر کے سٹرکچر کی از سر نو تعمیر،اے آئی بیسڈ نظام لایا جائے ‘ صدر عبد الغفار، جنرل سیکرٹری خواجہ ریاض
لاہور( ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان ٹیکس ایڈوائزر زایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ اگر غیر جانبدارانہ جائزہ لیا جائے تو چیئرمین ایف بی آر کی پریس کانفرنس در حقیقت اپنے ہی محکمے کے خلاف چارج شیٹ ہے اور اس پر پورے محکمے سے باز پرس ہونی چاہیے ،حکومت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب کم از کم 13 فیصد تک بڑھانے کا ارادہ تو رکھتی ہے لیکن سوال یہ ہے کیا اس کارکردگی کے ساتھ یہ ہدف حاصل ہو سکے گا ۔ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالغفار اورجنرل سیکرٹری خواجہ ریاض حسین نے اپنے رد عمل میں کہا کہ پاکستان میں کروڑوں روپے ماہانہ کمانے والا ایک طبقہ کس طرح ریاست کے اہم ترین ادارے ایف بی آر کی آنکھوں میں دھول جھونک کر ٹیکس کی ادائیگی نہیں کرتا ۔معاشی اور ٹیکس ماہرین عرصہ درواز سے یہ مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں کہ ایف بی آر کے سٹرکچر کو از سر نو تعمیر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ٹیکس کے نظام کو مضبوط بنیاد ملے اور چوری اور لیکج رُک سکے ۔ محکمے میں مانیٹرنگ کا بھی موثر نظام نہیں اور جس کے پاس اختیار ہے اس نے اپنی لاٹھی پکڑی ہوئی ہے اور الگ سے معاملات ہو رہے ہیں جس کا محکمے کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ۔ انہوںنے کہاکہ کون نہیں جانتا کہ ایف بی آر کے افسران اور عملہ لوگوں کو ٹیکس چوری کرانے میںمعاونت کرتے ہیں اور اس کے عوض جو کچھ ہوتا ہے وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں تما م شعبے الگ الگ کئے جائیں ، آٹو میشن کو فروغ دے کر آرٹی فیشل انٹیلی جنس بیسڈ نظام لایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ایف بی آر کے لوگ ٹیک چوری کو روکنا چاہیں تو کسی طرح کا کاروبار کرنے والے کے لئے ممکن نہیں کہ وہ کروڑوں آمدن حاصل کرنے کے باوجود اپنے ذمے ٹیکس ادا نہ کرے اس کے لئے صرف محکمے کی استعداد بڑھانے اور نیک نیتی کی ضرورت ہے ۔
Daily Pakistan Online News, Sports, Blogs, Media
