شادی کے لیے کم از کم قانونی عمر 18 سال مقرر ہو گی ‘سارہ احمد
لاہور ( ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو اور ممبر صوبائی اسمبلی پنجاب سارہ احمد نے کم عمری کی شادی کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ یہ تقریب برگد این جی او کے زیر اہتمام منعقد کی گئی تھی۔چیئرپرسن سارہ احمد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کم عمری کی شادی ایک انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، جس کے خاتمے کے لیے پنجاب حکومت نے سخت موقف اپنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قیادت میں بچوں کی کم عمری کی شادی کے خلاف سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں اور چائلڈ میرج ریسٹرینٹ بل تیار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بل کا مقصد لڑکوں اور لڑکیوں کی شادی کے لیے کم از کم قانونی عمر 18 سال مقرر کرنا ہے۔ چیئرپرسن نے مزید بتایا کہ بل میں کم عمری کی جبری شادی کروانے اور اس عمل میں معاونت کرنے والوں کے خلاف سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔چیئرپرسن نے کم عمری کی شادی کے خاتمے کے لیے عوامی آگاہی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس ناسور کے خاتمے کے لیے سماجی شعور بیدار کرنا ضروری ہے۔چیئرپرسن سارہ احمد نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر چائلڈ پروٹیکشن بیورو ایسے بچوں اور بچیوں کو تحفظ فراہم کر رہا ہے جو کم عمری کی شادی کا شکار ہوتے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت پنجاب بچوں کے تحفظ اور چائلڈ میرج جیسے مسائل کے خاتمے کے لیے پر عزم ہے اس حوالے سے حکومت پنجاب اور متعلقہ ادارے اس مسئلے کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہے ہیں تاکہ بچوں کا محفوظ مستقبل یقینی بنایا جا سکے۔
Daily Pakistan Online News, Sports, Blogs, Media
