جو ٹیکس امیر طبقات پر نافذ ہوتا ہے اسے اشرافیہ ناکام بنا دیتی ہے ‘ صدرعبد الغفار، جنرل سیکرٹری خواجہ ریاض
لاہور( ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان ٹیکس ایڈوائزر زایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ نوٹسز کی بھرمار اور خوف و ہراس پھیلانے کے باوجود ابھی تک ٹیکس چوروں کی تعداد میں کمی نہیں ہو سکی ،امن و امان ، خوف و ہراس ، حد سے زیادہ پیداواری لاگت کی وجہ سے کئی صنعتی یونٹس بیرون ملک منتقل ہو چکے ہیںاور اس رجحان میں تیزی آرہی ہے جوتشویش کا باعث ہے ،ملک صرف قرضے پر انحصار کرکے نہیں چل سکتا۔ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالغفار اورجنرل سیکرٹری خواجہ ریاض حسین نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ اس طرح کی قانون سازی ہونی چاہیے جس کے تحت ایف بی آر کو امیر زمینداروں سے ان کی آمدنی پر ٹیکس اسی شرح پر وصول کرنے کا اختیار حاصل ہو جو تنخواہ دار طبقے پر عائد ہوتا ہیں،جو ٹیکس امیر طبقات پر نافذ ہوتا ہے اسے اشرافیہ ناکام بنا دیتی ہے اور جو بالواسطہ غریبوں سے جمع ہونا ہوتا ہے اس پر زور دیا جاتا ہے اس تفریق کو بھی ختم کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ٹیکس ڈھانچہ غیر متوازن ہے ،پورا ٹیکس ڈھانچہ آسانی سے جمع کیے جانے والے بالواسطہ ٹیکسوں پر مبنی ہے اور ایف بی آر کے مطابق کل براہ راست ٹیکس کی وصولیوں میں سے 75 سے 80 فیصد دراصل سیلز ٹیکس کے طور پر عائد کیے گئے ٹیکس ہیں جو ود ہولڈنگ ایجنٹس کی جانب سے وصول کیے جاتے ہیں۔سب سے پہلے ایک ایسا ٹیکس ڈھانچہ تشکیل دینے کی فوری ضرورت ہے جو منصفانہ، مساوی اور غیر متنازعہ ہو۔
Daily Pakistan Online News, Sports, Blogs, Media
