حکومت ایمنسٹی اسکیم کی طرز پر ریلیف دے کر رئیل سیکٹر کو دستاویزی معیشت کا حصہ بنا سکتی ہے
لاہور( ڈیلی پاکستان آن لائن)ٹیکس ایجوکیشن اینڈ لرننگ کے چیئرمین قاری حبیب الرحمن زبیری نے کہا ہے کہ ٹیکس محصولات میں386ارب کا شارٹ فال لمحہ فکریہ ہونا چاہیے ، حکومت اور ایف بی آر اپنے اقدامات کا از سر نو جائزہ لے کہ ہر طرح کی کوشش کے باوجود ٹیکس آمدن بڑھنے میں کیا عوامل کارفرما ہیں ،حکومت ایمنسٹی اسکیم کی طرز پر ریلیف دے کر رئیل سیکٹر کو دستاویزی معیشت کا حصہ بنا سکتی ہے جس سے ریو نیو بھی اکٹھا کیا جا سکے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے رئیل سیکٹر اور تعمیراتی شعبوںسے وابستہ وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر صدر زوہیب الرحمن زبیری،سینئر نائب صدر عاشق علی رانا،نائب صدرو واصف علی شیخ ،محمد عثمان،جنرل سیکرٹری سید حسن علی قادری،فنانس سیکرٹری سیف الرحمن زبیری ،جوائنٹ سیکرٹری عبدالرحمن اور ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس سے متعلقہ قوانین جہاں بہت سخت ہیں وہیں اس میں سقم بھی موجود ہیں، اس کے لئے توازن لانا ہوگا تاکہ لوگ خوفزدہ ہوئے بغیر ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ لوگ رشوت تو دیدیتے ہیں لیکن ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے سے گھبراتے ہیں جس کا تدارک کرنے کی ضرورت ہے ، اس کے لئے ایف بی آر اپنا اعتماد بحال کرے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں سیون ای اور فور سی سمیت اس طرز کے دوسرے کیسز زیر التواء ہیں جن کے فیصلے جلد کیے جائیں تاکہ ٹیکس پیئر زکی کنفیوژن دور ہو اور حکومت کو ریونیو ملنا بھی شروع ہوجائے گا ۔
Daily Pakistan Online News, Sports, Blogs, Media
