تعلیم کے مختلف ماڈل رائج ہونے کی وجہ سے معاشرہ تقسیم کا شکار ہو رہا ہے ،”پاکستان کا نظام تعلیم ”پر مذاکرہ
لاہور( ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان کو اقوام عالم میں خود کو منوانے کیلئے نصاب تعلیم کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرناہوگا، نصاب کی تفریق کو ختم کر کے ایک قومی نصاب رائج کیا جائے تاکہ سب کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع میسر آسکیں ، پاکستانی نوجوانوں کو دنیا کی طلب کے مطابق جدید ہنر سکھائے جائیں ۔ ان خیالات کا اظہار اوورسیز پاکستانی، صنعتکار اور یوکے میں سفیر برائے تعلیم شہباز علی ملک نے ” پاکستان کا نظام تعلیم ” کے موضوع پر منعقدہ مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ اور ان کے والدین بھی موجود تھے جنہوں نے سوالات بھی کئے ۔ شہباز علی ملک نے کہا کہ بد قسمتی سے پاکستان میں آج بھی کروڑوں بچے سکولوں سے باہر ہیں، دعوئوں کے باوجود تعلیم کیلئے بجٹ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے ، پاکستان میں اردو، انگریزی میڈیم اورمدارس کے ماڈل کے تحت تعلیم دی جارہی ہے ، ایلیٹ طبقے کیلئے تعلیم بالکل الگ ہے جس سے معاشرہ ایک وسیع تقسیم کا شکار ہے جس کے انتہائی منفی نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متعدد بار یہ اعلانات کئے گئے ہیں کہ ایلیٹ طبقات کے تعلیمی اداروں میں وسائل نہ رکھنے والے ہونہار بچوں کے لئے نشستیں مختص کی جائیں لیکن ان اعلانات پر عمل نہیں ہوتا ۔وسائل نہ رکھنے والوں کے لئے دانش سکولوں کا نظام اچھا اقدام ہے لیکن آبادی کے تناسب سے یہ تعداد نہ ہونے کے برابر ہے ۔ حکومت کو چاہیے کہ ملک میں ایک نظام تعلیم رائج کیا جائے اس کے لئے نصاب کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے سٹڈی رپوٹ تیار کی جائے جس میں خطے سمیت دنیا کے دیگر کامیاب ممالک کے نظام تعلیم کو پیش نظر رکھا جائے ۔
Daily Pakistan Online News, Sports, Blogs, Media
