Breaking News
Home / پاکستان / لاہور ہائیکورٹ کا والد کی جانب سے بچوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کے بڑھتے رجحان پر اظہار تشویش

لاہور ہائیکورٹ کا والد کی جانب سے بچوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کے بڑھتے رجحان پر اظہار تشویش

دیکھ بھال کے مقدمے کے دوران بچے کی ولدیت پر سوال اٹھانا ثبوتوں کی بنیاد پر جائز دعوے کے بجائے ذمہ داری سے بچنے کے حربے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے’ جسٹس احمد ندیم ارشد کے ریمارکس
لاہور ( ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے والد کی جانب سے ڈی این اے تجزیے کی درخواست کرکے اپنے بچوں کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھانے کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جسٹس احمد ندیم ارشد نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہمارے معاشرے میں یہ عام رواج بنتا جارہا ہے کہ جب بھی کسی شخص کے خلاف مینٹیننس الائو نس کی وصولی کا مقدمہ دائر کیا جاتا ہے تو وہ عدالت آکر بچے کے ڈی این اے تجزیے کی درخواست دائر کرکے اس کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرتا ہے۔فاضل جج نے کہا کہ خواتین اور معصوم بچوں کی عزت اور وقار کے ساتھ ساتھ خاندان کے ادارے کی قدر و قیمت کے لیے خواتین اور بے قصور بچوں کو قانونی تحفظ دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اخلاقی طور پر دیکھ بھال کے مقدمے کے دوران بچے کی ولدیت پر سوال اٹھانا ثبوتوں کی بنیاد پر جائز دعوے کے بجائے ذمہ داری سے بچنے کے حربے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔جسٹس احمد ندیم ارشد نے کہا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کی درخواست اکثر مالی ذمہ داریوں سے بچنے کی خواہش کی عکاسی کرتی ہے اور ذاتی دشمنی یا مالی خدشات سے متاثر ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے عمل کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے اور آہنی ہاتھوں سے نمٹا جانا چاہیے کیونکہ اس طرح کے طریقوں کی حوصلہ افزائی صرف خاندانی یونٹ اور قانونی نظام میں اعتماد کو ختم کرنے کا کام کرے گی، جو کمزور بچوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ جب والدین بچے کے جواز پر سوال اٹھاتے ہیں تو اس سے شکوک و شبہات اور عدم تحفظ کا ماحول پیدا ہوتا ہے۔یہ عمل بچے کی شناخت، وقار اور وابستگی کے احساس کو کمزور کرتا ہے، جس کے دیرپا نفسیاتی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔فاضل جج نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ عدالتیں بچے کی ضروریات اور جذباتی فلاح و بہبود پر توجہ دیں، بجائے اس کے کہ والدین کو جائز جواز کے بغیر ولدیت کو چیلنج کرنے کی اجازت دی جائے۔جج نے ایسے ہی کیس میں ایک شخص کی درخواست کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ ولدیت کو چیلنج کرنے کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کا استعمال سائنسی طور پر درست ہونے کے باوجود بچوں کی دیکھ بھال کے معاملات میں ہراسانی یا تاخیر کے ٹول کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔لاہور ہائی کورٹ میں والد نے ایک تحریری بیان داخل کرکے مقدمہ لڑا، جس میں انہوں نے نابالغ بچے کی سرپرستی سے انکار کیا، اس نے نابالغ کی ڈی این اے جانچ کے لیے ایک درخواست بھی دائر کی اور کہا کہ وہ اس کا بیٹا نہیں ہے۔تاہم اس سے قبل ٹرائل کورٹ اور اپیلیٹ کورٹ ان کی درخواستیں خارج کر چکی ہیں۔کیس کے حقائق کے مطابق درخواست گزار نے 11جنوری 2018ء کو مدعا علیہ سے شادی کی تھی تاہم انہوں نے 17اگست 2018ء کو طلاق دے دی تھی۔طلاق کے بعد نابالغ کی پیدائش یکم مارچ 2019ء کو تقریباً ساڑھے 6ماہ کی شادی ختم کے بعد ہوئی تھی، درخواست گزار نے مدعا علیہ کے ساتھ شادی سے انکار نہیں کیا تاہم اس نے نابالغ کی ولدیت سے انکار کیا۔جسٹس ارشد نے ریمارکس دیئے کہ ڈی این اے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے عدالتیں منصفانہ نتیجے پر پہنچنے کی بہتر پوزیشن میں ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا درخواست گزار کو نابالغ کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے اور مذکورہ رپورٹ بطور ثبوت پیش کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے تاکہ بچے کی ولدیت کو چیلنج کیا جا سکے؟۔جج نے کہا کہ قانون شہادت آرڈر 1984ء کے آرٹیکل 128کے مطابق جائز شادی کے دوران یا اس کی تحلیل کے دو سال کے اندر کسی عورت سے پیدا ہونے والا بچہ اس کے جائز ہونے کا حتمی ثبوت ہے، بشرطیکہ طلاق کے بعد عورت غیر شادی شدہ رہے۔جج نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء میں کہا گیا ہے کہ امام ابو حنیفہ کے مطابق بچے کی پیدائش کے فوراً بعد اور امام محمد اور امام یوسف کے مطابق بچے کی پیدائش کے بعد زیادہ سے زیادہ 40دن کے اندر والد کی جانب سے قانونی حیثیت سے انکار کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اس مقررہ مدت کے بعد ولدیت سے قانونی طور پر انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔جسٹس ارشد نے کہا کہ عدالت نے درخواست گزار کی درخواستیں درست طور پر مسترد کی ہیں، انہوں نے کہا کہ درخواست گزار کے وکیل سخت کوششوں اور طویل دلائل کے باوجود عدالت کو ماتحت عدالتوں کے فیصلوں میں مداخلت پر رضامند کرنے میں ناکام رہے۔

User Rating: Be the first one !

About Faisal Mehmood

Check Also

خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے 307افراد جاں بحق، ریسکیو آپریشن جاری

مجموعی طور پر 74گھروں کو نقصان پہنچا ،63جزوی طور پر متاثر ہوئے ،11گھر مکمل طور …

پنجاب کے وسائل کے پی حکومت، عوام کی مدد کیلئے تیار ہیں: مریم کا علی امین کو فون

لاہور: (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور …

سیلابی ریلے سے قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع دالخراش اورافسوسناک سانحہ ہے ‘ نواز شریف

دکھ کی اس گھڑی میں میری ہمدردیاں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں ‘ صدر پاکستان …

امیربالاج قتل کیس ،نامزد ملزم گوگی بٹ کو شامل تفتیش ہونے کا حکم

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)لاہور کی سیشن عدالت نے امیربالاج قتل کیس میں نامزد ملزم عقیل …

پنجاب کے دریائوں میں پانی کی سطح بلند، کئی مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب

تربیلا 98فیصد، منگلا 68فیصد بھر گیا، پی ڈی ایم اے نے ہنگامی ہدایات جاری کردیں …

چین کا لیٹن آٹو گروپ پنجاب میں ای وی سمال کار مینوفیکچرنگ کا کارخانہ لگائے گا،شافع حسین

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن ) صوبائی وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین سے …

Skip to toolbar