راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اداروں کے خلاف بیانات نہ دینے پر رضامندی ظاہر کردی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے اداروں پرتنقید نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔تحریک انصاف نے اس حوالے سے رضامندی ظاہر کی ہے اور تنقید کا محور صرف سیاستدانوں کو بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق پارٹی کی اعلی قیادت نے عمران خان کو اداروں سے متعلق بیانات نہ دینیکا پیغام دیا جبکہ دیگر رہنمائوں کو بھی اداروں کے خلاف بیانات نہ دینے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اداروں کے خلاف بیانات دینے سے سختیاں بڑھیں گی، ہم معاملات کا حل چاہتے ہیں، عمران خان کو پیغام پہنچایا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانات سے گریز کیا جائے۔پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ عمران خان نے ہماری اس بات سے اتفاق کیا ہے، بانی اب اسٹیبلشمنٹ کے خلاف اس طرح سخت بیانات نہیں دیں گے۔واضح رہے کہ چند روز قبل ( سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر عمران خان کے آفیشل اکایونٹ پر جاری بیان میں حکومت اور اداروں پر سخت تنقید کی گئی تھی۔ایکس پوسٹ کے مطابق عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ القادر ٹرسٹ 190ملین پائونڈ کیس کا فیصلہ صرف اور صرف پچھلے کیسز کی طرح میرے اوپر دبائو ڈالنے کے لیے لٹکایا جا رہا ہے، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ یہ فیصلہ فوری طور پر جاری کیا جائے کیونکہ جیسے پہلے عدت کیس اور سائفر کیس میں آپ کا منہ کالا ہوا، اب اس کیس بھی وہی ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی زندگی میں پاکستان میں نافذ کیے گئے تمام مارشل لا یعنی ایوب خان، یحیی خان، ضیا الحق اور مشرف کا مارشل لا دیکھے ہیں، یحیی خان اور ضیاالحق کا مارشل لا پاکستان کی تاریخ کا بدترین مارشل لا تھا جس میں جمہوریت کو بالکل روند دیا گیا تھا، پرویز مشرف اس حوالے سے قدرے لبرل تھا۔ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ آج ملک میں جمہوریت کے نام پر ہو رہا ہے، اس کا موازنہ صرف اور صرف یحیی خان کے دور سے کیا جا سکتا ہے۔بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ شہباز شریف صرف ایک کٹھ پتلی اور اردلی ہے، اس سے زیادہ طاقت ور وزیر اعظم تو مشرف دور میں شوکت عزیز تھا کیونکہ کم از کم تب انتخابات میں اس سطح کی دھاندلی نہیں کی گئی تھی جیسی فروری 2024 میں کی گئی، دھاندلی کی پیداوار فارم 47 کے سہارے کھڑا ناجائز لیکن ناتواں ٹولہ دراصل حکومت کے نام پر ایک دھبہ ہے۔
Daily Pakistan Online News, Sports, Blogs, Media
