وزارت صحت کے انڈر سیکرٹری نے ہیلتھ اداروں کو فیصلے سے آگاہ کردیا
کابل (ڈیلی پاکستان آن لائن)افغانستان کے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ طالبان کی حکومت نے ایک فیصلہ جاری کیا جس میں افغان لڑکیوں کو تعلیم سے روکنے والی پابندیوں کے تحت پورے افغانستان میں صحت کے اداروں میں لڑکیوں کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق نجی ذرائع نے بتایا کہ یہ فیصلہ طالبان رہ نما ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ کی طرف سے جاری کیا گیا اور وزارت صحت کے مالیاتی اور انتظامی امور کے انڈر سیکرٹری بخت الرحمان شرافت نے اچانک ایک اجلاس کے دوران صحت کے اداروں کے سربراہان کو وزارت کے ہیڈ کوارٹرز میں منعقدہ اجلاس میں اس فیصلے سے آگاہ کیا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت میں وزارت صحت کے انڈر سیکرٹری نے ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ کے حکام کو داخلوں میں لڑکیوں کے داخلے روکنے اور انہیں کلاس رومز میں جانے سے روکنے کے فیصلے سے آگاہ کیا۔طالبان عہدیدار نے صحت کے اداروں کے سربراہوں کی بات سننے سے انکار کردیا اور جلد ہی اجلاس چھوڑ کر چلے گئے، جبکہ وہاں موجود وزارت صحت کے حکام نے اس فیصلے کے بارے میں بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بات کرنے کی بالکل اجازت نہیں ہے۔طالبان کی وزارت صحت کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ان کا ماننا ہے کہ یہ فیصلہ لڑکیوں کو دائی، نرسنگ، لیبارٹریز اور دانتوں کے مصنوعی آلات کی خصوصیات میں تعلیم حاصل کرنے سے روکنے تک محدود ہے۔وزارت صحت کے اہلکار کا کہناتھا کہ یہ فیصلہ حیران کن تھا اور یہ قندھار سے آیا ہے۔ یہ فیصلہ ملا ہیبت اللہ کے عجیب فیصلوں میں سے ایک ہے۔ وزارت صحت کے حکام اس کے سامنے بے بس ہیں۔
Daily Pakistan Online News, Sports, Blogs, Media
