کالا دھن ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے حق میں نہیں اس سے ملک کو نقصان ہوا’راشد محمود لنگڑیال
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن+ این این آئی) چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو راشد محمود لنگڑیال نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے لئے مقررہ ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کر لیں گے،کالا دھن ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے حق میں نہیں اس سے ملک کو نقصان ہی ہوا ہے، ہنڈی حوالہ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈائون کے مثبت نتائج برآمد ہوئے اور رواں مالی سال جولائی سے نومبر تک ترسیلات زر میں 34فیصد اضافہ ہوا ۔وہ لاہور چیمبر میں منعقدہ اجلاس سے خطاب اور آخر میں سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔ صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد، سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان، نائب صدر شاہد نذیر چودھری ، سابق صدور میاں انجم نثار، محمد علی میاں، سابق سینئر نائب صدر علی حسام اصغر، سابق نائب صدور طاہر منظور چودھری اور حارث عتیق نے بھی موجود تھے۔ راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں اضافے کی ضرورت ہے، گنجائش ہوتی تو ٹیکس ریٹ کم کردیتے،پاکستان میں 67ملین لوگ برسر روزگار یا پھر جاب سیکنگ ہیں،ان میں سے ٹاپ ون پرسنٹ 6.7لاکھ افراد کی اوسط انکم پر صحیح انکم ٹیکس لگائیں تو 1.7ملین آئے گا،ان 6.7لاکھ افراد میں سے صرف دولاکھ اپنا صحیح ٹیکس دے رہے ہیں،ایف بی آر حکام ٹیکس آڈٹ کا طریقہ کار کاروباری برادری کی تجاویز کی روشنی میں مرتب کر لیں گے لیکن سرپرائز وزٹ نہیں چھوڑوں گا ۔ایف بی آر میں آفیسرز کی سطح پر” میجر کلینگ”کر دی گئی ہے ایماندار اور محنتی آفیسرز کو تعینات کیا ہے لیکن اگر کوئی افسر کسی کو بلیک میل کر رہا ہے تو اس کی نشاندہی کریں آپ کا نام ظاہر نہیں کریں گے اور اس کے خلاف کاروائی کی جائے گی،ایف بی آر کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے شوگر مل والے کافی دکھی ہیں۔انہوں نے صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد کی اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ سیلز ٹیکس، کارپوریٹ ٹیکس اور انکم ٹیکس ریٹ زیادہ ہے جسے کم ہونا چاہیے لیکن یہ تب ہوگا جب صحیح طریقے سے ٹیکس لیا جائے گا۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 10.3فیصد ہے جس میں اضافہ ہونا چاہیے۔ سیلز ٹیکس ٹو جی ڈی پی تین فیصد ہے جو کم از کم پانچ فیصد ہونا چاہیے۔ اس مد میں 3.1ٹریلین جبکہ انکم ٹیکس کی مد میں دو ٹریلین روپے کا گیپ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 67ملین لوگ برسر روزگار یا پھر جاب سیکنگ ہیں۔ ان میں سے ٹاپ ون پرسنٹ 6.7لاکھ افراد کی اوسط انکم پر صحیح انکم ٹیکس لگائیں تو 1.7ملین آئے گا۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ان 6.7لاکھ افراد میں سے صرف دولاکھ اپنا صحیح ٹیکس دے رہے ہیں۔ بقیہ میں سے اگرچہ بہت سے ٹیکس دے رہے ہیں مگر وہ انڈرفائلنگ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریٹ 14فیصد کرنا ہوگا۔ ایف بی آر نے ٹرانسفارمیشن پلان متعارف کرادیا ہے اور حکومت کی سپورٹ کی بدولت یہ ادارہ اب کسی بھی قسم کے دبا سے پاک ہے۔ آنے والے دنوں میں ایف بی آر ایک محتلف ادارہ ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ نومبر میں فارمل امپورٹ بڑھی ہے، کسٹمز کے انفورسمنٹ ونگ کو ری آرگنائزڈ کیا ہے۔ راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ ہمارے پاس گنجائش ہوتی تو ٹیکس ریٹ کم کردیتے اور یہ حکومت کے بھی فائدے میں ہوتا مگر موجودہ حالات میں اسے چھیڑنے سے مسائل پیدا ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال تیز تر کیسز میں پینتیس ارب روپے کے ریفنڈز دئیے جاتے تھے مگر اس ماہ 70ارب روپے کے ریفنڈز دئیے ہیں۔ صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد نے کہا کہ پالیسیوں میں تسلسل ضروری ہے، کاروباری برادری ٹیکس دینا چاہتی ہے مگر سسٹم پیچیدہ ہے۔ آڈٹس، بینک اکانٹس تک رسائی اور سرچارجز کی موجودگی میں ٹیکس نیٹ وسیع نہیں کیا جاسکتا۔ ایف بی آر کی ٹیکس وصولی سال 2023-24 میں 9,311 ارب روپے تھی ، جس میں ڈائریکٹ ٹیکس4,530 ارب روپے تھے جبکہ کسٹمز ڈیوٹی کے تحت 1,104 بلین روپے، سیلز ٹیکس کے تحت3,098 بلین روپے اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے تحت 577 ارب روپے اکٹھے کئے گئے۔ ان تمام ٹیکسوں میںبزنس کموینٹی کا حصہ سب سے زیادہ تھا۔
Daily Pakistan Online News, Sports, Blogs, Media
