قالینوں کی صنعت کے طورخم بارڈر سے متعلقہ مسائل بیگاڑ کی صورت اختیار کر چکے :ریاض احمد
اسلام آباد( ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین میاں عتیق الرحمان اور وائس چیئرمین ریاض احمد نے کہا ہے کہ جب تک برآمدات کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کیلئے سنجیدہ کوششیں نہیں کی جائیں گی کوئی پروگرام یا منصوبہ کامیاب نہیں ہو سکتا ،ماضی میں ملک کیلئے بڑے پیمانے پر قیمتی زر مبادلہ لانے والی ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کے طورخم بارڈر سے متعلقہ مسائل بیگاڑ کی صورت اختیار کر چکے ہیں جس کی وجہ سے افغانستان سے جزوی تیار خام مال کے پاکستان آنے میں مشکلات کا سامنا ہے ، برآمدات کے فروغ میں معیار کے علاوہ برآمدی آرڈرز کی بروقت ترسیل کی کمٹمنٹ برآمد کنندگان کی ساکھ کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کا توانائی کے استعمال کے حوالے سے حکومت پر کسی طرح کا کوئی بوجھ نہیں ، یہ واحد صنعت ہے جو لوگوں کو ان کے گھر کی دہلیز پر روزگار کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے ،لاکھوں لوگوں کے وابستہ ہونے کی وجہ سے یہ صنعت اربنائزیشن کو روکنے میں بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ اور پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن بد ترین حالات کے باوجود اس صنعت کی سانسیں بحال کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ پاکستان کے ہاتھ سے بنے قالین دنیا میں اس کی منفرد پہچان ہیں اور گزشتہ کئی دہائیوں سے اس صنعت سے وابستہ لوگ اسی وجہ سے اس سے جذباتی لگائو رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تسلیم کر تی ہے کہ برآمدات کے فروغ کے بغیر ملک کی معاشی ترقی ممکن نہیں ، اگر پائیدار اور برآمدات پر مبنی نمو کی طرف جانا ہے تو یہ اسی وقت ممکن ہے جب برآمدی شعبوں کے دیرینہ مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن کے اعلیٰ سطحی وفد نے حال ہی میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور وزیر تجارت جام کمال خان سے ملاقات کر کے طورخم بارڈر کی مشکلات اوراسٹیٹ بینک کے بعض سرکلرز کے حوالے سے اپنے مطالبات اورتشویش سے آگاہ کیا تھا ۔ اپیل ہے کہ ہماری گزارشات کو زیر غور لا یاجائے تاکہ لاکھوں لوگوں کو روزگار دینے اور ملک کے لئے قیمتی زر مبادلہ لانے والی صنعت کا پہیہ چلتا رہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم پر امید ہیں کہ ”اڑان پاکستان ” پروگرام کے تحت برآمدی شعبوں کی مشکلات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا اور وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب خود اس کی نگرانی کریں گے۔ مطالبہ ہے کہ تمام برآمدی شعبوں کے اسٹیک ہولڈرز کے باقاعدگی سے اجلاس منعقد کئے جائیں ۔
Daily Pakistan Online News, Sports, Blogs, Media

