لاہور( ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین ریونیو ایڈوائزرز ایسوسی ایشن عامر قدیر نے کہا ہے جب تک پاکستان قرضوں جیسے وسائل پر انحصار کم نہیں کرے گا مشکلات بر قرار رہیں گی، رواں مالی سال کے بجٹ کے اخراجات میں 21 فیصد اضافے کا تخمینہ ہے اور حیران کن طور پر یہ سب کچھ معیشت کی کمزوری کے باوجود ہو رہا ہے،کسان کی آمدن کم ہونے سے مستقبل میں فصلوں میں سرمایہ کاری کی صلاحیت کم ہو رہی ہے جو خطرناک رجحان ہے، زرعی آمدنی میں کمی کی وجہ سے زرعی متعلقہ اشیاء ، تعمیراتی میٹریل، کپڑے، گاڑیاں اور دیگر سامان کی طلب بھی کم ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں معیشت پر دبائو آ رہا ہے۔”پاکستانی معیشت کی بہتری اور ہماری سمت ” کے موضوع پر منعقدہ ایک مذاکرے میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کے ایک ذمہ دار نے یہ تو بتا دیا ہے کہ نومبر میں پالیسی ریٹ میں مزید کمی سے حکومت کو قرض کے اخراجات میں 1.3 کھرب روپے کی بچت ہوگی تاہمیہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا قرض کے اخراجات میں یہ کمی جو کہ موجودہ اخراجات کا ایک جزو ہے بجٹ میں اس ہیڈ کے تحت کل بجٹ میں اضافے کی شرح کو 14 فیصد کم کرے گی یا جیسے پچھلے سالوں میں ہوتا رہا ہے، یہ بچت اس اضافے کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے استعمال کی جائے گی جو کہ ا وسطاًایک کھرب روپے تک پہنچ جاتی ہے۔انہوںنے کہا کہ معیشت کی ترقی میں مستقل یا طویل المدت نہیں ہے بلکہ اس میں گھنٹوں کے حساب سے اتار چڑھائو آرہا ہے جس پر ہم اطمینان نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کی ترقی کے لئے ہمیں برآمدات خصوصاً آئی ٹی سیکٹر پر توجہ مرکوز کرنا ہو گی لیکن ہم انٹر نیٹ کے ساتھ جو کر رہے ہیں کیا اس سے آئی ٹی کی انڈسٹری ترقی کر سکتی ہے ۔بہت سے ممالک اپنی ایس ایم ایز کو ویلیو ایڈڈ کر کے برآمدی انڈسٹری میں ڈھال چکے ہیں ہمارے ہاں اس کی کوئی سمت ہی نہیں ۔
Daily Pakistan Online News, Sports, Blogs, Media
