Home / بلاگ / فردوس عاشق اعوان کی سپاری کس نے دی ؟

فردوس عاشق اعوان کی سپاری کس نے دی ؟

فردوس عاشق اعوان کی سپاری کس نے دی ؟

قمر جبار

معاشرتی برائیوں پر مبنی فلموں اور ڈراموں میں اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ اپنے دشمن کو راستے سے ہٹانے کے لئے کسی تیسرے گروپ کو سپاری دی جاتی ہے کہ فلاں کا کام تمام کر دو۔ پاکستان کے بہت سے علاقوں میں کچھ اسی قسم کےگینگسٹر گروپ باقاعدگی سے سرگرم عمل ہیں جنھیں علاقے میں اثر و رسوخ قائم رکھنے اور سیاسی مخالفین کو دبانے کے لئے باقاعدہ طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اب تو یہ رواج سیاست میں بھی فروغ پا گیا ہے۔ چند روز پہلے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کو عہدے سے ہٹانے کی سپاری کس نے دی، یہ راز ابھی افشاں نہیں ہوا لیکن وفاقی وزیر ریلوے نے ڈھکے چھپے الفاط میں کچھ عیاں کرنے کی کوشش کی۔ کہتے ہیں کہ وزارت اطلاعات کے فرنٹ پر شبلی فراز اور پس پردہ باجوہ ہیں۔ فردوس عاشق اعوان کی سیاسی سپاری کس نے دی یہ شیخ رشید نے نہیں بتایا حالانکہ خود ان کی درینہ خواہش ہے کہ وزارت اطلاعات و نشریات کا قلمدان انہیں مل جائے۔

سیاسی حالات پر اگر نظر ڈورائی جائے تو ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنی والی کھوسہ فیملی بھی اسی سیاسی سپاری کا شکار ہوئی۔ کھوسہ قبیلے کے سربراہ سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ نے انیس سو باسٹھ میں عملی سیاست کا آغاز کیا۔ پیدائشی مسلم لیگی تھے اور آخر تک مسلم لیگی ہی رہے۔ وفاقی و صوبائی وزیر کے طور پر اپنی خدمات سرانجام دینے کے بعد انیس سو ستانوے میں گورنر پنجاب کے عہدے پر فائز ہوئے اور پھر آٹھ سالہ مشرف دور میں عملی سیاست سے دور رہ کر دو ہزار آٹھ میں سینئر وزیر پنجاب کے عہدے پر فائز ہونے تو ان کی بھی سیاسی سپاری دے دی گئی۔ شہباز شریف پنجاب میں ایک مضبوط وزیر اعلی تھے۔ خواجہ سعد رفیق ، ملک پرویز اور دیگر چند ساتھیوں پر مشتمل مسلم لیگ نواز لاہوری گروپ جبکہ رانا ثناؑ اللہ اور دیگر پر مشتمل مسلم لیگ فیصل آبادی گروپ کو یہ بات ایک آنکھ نہ بھاتا تھا کہ سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ اور ان کے صاحبزادے سرکاری پروٹوکول کے ساتھ ڈی جی خان جائیں اور پنجاب کی بیوروکریسی کو اپنے کنٹرول میں رکھیں۔

لاہوری اور فیصل آبادی گروپ کی سپاری پرشہباز شریف نے ایک چال چلی اور کھوسہ صاحب کو دو ہزار بارہ میں پنجاب سے سینٹر منتخب کرایا۔ سردار صاحب کو کہا گیا کہ اب وہ وفاق کی سیاست کریں اور کسی اچھی وفاقی وزارت کا مزا لیں۔ سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ سینٹر منتخب ہوئے تو پارٹی قیادت نے ان سے آنکھیں پھیر لیں اور اس طرح کھوسہ فیملی کی سیاست اختتام پذیر ہو گئی۔ فردوس عاشق اعوان بھی بڑی دھوم مچاتی ہوئی سیاست میں آئیں۔ دو ہزار آٹھ کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر سیالکوٹ سے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور مسلم لیگ قاف کے امیدوار چوہدری امیر حسین کو شکست دے کر سیاسی میدان میں ہلچل مچائی۔ پیپلز پارٹی کے دور میں بھی وزیر اطلاعات رہیں لیکن کسی اعلی سیاسی رہنمائ نے انکی سپاری دی اور قمر زمان کائرہ کو وزارت اطلاعات کا قلمدان سونپ دیا گیا۔

فروس عاشق اعوان بھی اپنے خلاف ہونے والی سازشوں سے با خوبی واقف ہیں۔ یہی وجہ تھی کہ دو ہزار اٹھارہ کا الیکشن ہارنے کے باوجود تحریک انصاف نے انہیں عزت دی اور فواد چودھری کو ہٹا کر انہیں معاون خصوصی اطلاعات مقرر کیا۔ ویسے تو پاکستانی معاشرے پر عورت کو عزت و احترام دیا جاتا ہے اور خاص طور پر عورت سیاست میں ہو تو اسکی عزت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ ویسے تو عمران خان صرف کرپٹ مافیا کے خلاف ہیں، تنگ نظر سیاستدانوں کی طرح عورت کی حکمرانی کے خلاف نہیں۔ ہو سکتا ہے کہ سرکاری خرچے پر فردوس عاشق اعوان نے اتنا میک اپ کرایا ہو جس کا بل وزیراعظم یا کابینہ کو ایک آنکھ نہ بھایا ہو۔ ہو سکتا ہے کہ سرکاری خرچ پر فردوس عاشق اعوان نے مہنگے ملبوسات خریدے ہوں جو تحریک انصاف کی خواتین پارلیمنٹیرین کو آگ بگولا کر گئیں ہو اور انہوں نے معاون خصوصی برائے اطلاعات کی سپاری دے دی ہو۔

دیکھا جائے تو تحریک انصاف کے پیرا شوٹر فواد چودھری جو مسلم لیگ قاف اور پیپلز پارٹی کو داغ مخارفت دیکر تحریک انصاف میں آئے اور دوسرے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد ، جو مسلم لیگ نواز، مسلم لیگ قاف میں وزارتوں کے مزے لوٹنے کے بعد اب تحریک انصاف کی حکومت میں اپنی سیاسی پوزیشن مستحکم رکھنا چاہتے ہیں۔ ہو سکتا ہے فردوس عاشق اعوان کی سپاری انہیں نے دی ہو۔ فواد چودھری سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت ملنے کے باوجود اپنے سیاسی مخالفین کو للکارتے رہتے ہیں اور یہی حال شیخ رشید احمد کا بھی ہے جو ریلوے کی کارکردگی پر کم اور سیاسی زائچے بنانے پر زیادہ توجہ دیتے ہیں کیونکہ اپنی سیاسی بچانے کی خاطر دوسروں پر تنقید کا ہنر یہ خوب جانتے ہیں۔ بہر حال فردوس عاشق اعوان معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے باوجود اپنا سیاسی قد کاٹھ برقرار رکھے ہوئے ہیں اور اب انہیں وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کے ساتھ اکثر دیکھا بھی گیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کہیں وہ وزیر اعلی پنجاب کے ذریعے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کی سپاری نہ دے دیں، کیونکہ سیاست میں سب جائز ہے۔ خیر فردوس عاشق اعوان کا سیاسی مستقبل اب کچھ بھی ہو لیکن انہیں شیخ رشید احمد اور فواد چودھری جیسے سابقہ وزرائ اطلاعات سے ہوشیار رہنا چاہیئے۔ ویسے بہتر تو یہی ہے کہ فردوس عاشق اعوان کو سینئر سیاستدان سیدہ عابدہ حسین کی طرح پنجاب میں خاندانی منصوبہ بندی کی وزارت کا مشیر مقرر کر دیا جائے۔ عابدہ حسین کی وزارت نے آبادی کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا اور ان کے دور میں شرح پیدائش چار فیصد سے کم ہو کر ایک اعشاریہ سات فیصد پر آ گئی تھی۔ بہتر ہے کہ فردوس عاشق اعوان اب پاکستانیوں کو مشورہ دیں کہ کورونا سے دنیا کی آبادی کم ہو رہی ہے لہذا ملک میں شرح پیدائش کو کم رکھا جائے تاکہ کورونا کی وجہ سے اگرکسی کو گھر میں آئسولیٹ کیا جانا مقصود ہو تو ایک کمرے کی گنجائش پیدا کی جا سکے اور جانی نقصان کم سے کم ہو۔

قمر جبار ایک سینئر صحافی اور تجزیہ نگار ہیں اور وہ گذشتہ تین دہائیوں سے انگلش، اردو اخبارات میں لکھتے ہیں۔ ان کا دس سال کا الیکٹرونک میڈہا کا بھی تجربہ ہے۔ ان کی شگفتہ تحریریں اور بےباک تبصرے قارئین کی توجہ کا ہمیشہ مرکز رہے ہیں۔ ان سے اس ای میل پر رابطہ کیا جا سکتا ہے.
qamar1200@hotmail.com

User Rating: Be the first one !

About Daily Pakistan

Check Also

نامعلوم افراد کی aاداکارہ مالا کی گاڑی پر فائرنگ، بھائی جاں بحق

فیصل آباد (غیلی پاکستان آن لائن) نامعلوم افراد نے سٹیج اداکارہ اور میک اپ آرٹسٹ …

Skip to toolbar