Home / انٹر نیشنل / خالصتان کی گونج اب دنیا بھر میں سنائی دینے لگی ہے، بھارتی سکھ کاشتکاروں کا اعلان

خالصتان کی گونج اب دنیا بھر میں سنائی دینے لگی ہے، بھارتی سکھ کاشتکاروں کا اعلان

نئی دلی۔27جنوری (اڈیلی پاکستان آن لائن): زرعی اصلاحات کے نام پر کاشتکار دشمن قانون سازی کے خلاف احتجاج کرنے والے سکھ کسانوں نے بھارتی دارلحکومت دلی کے لال قلعہ پر خالصتان کا پرچم لہرانے کے بعد اعلان کیا ہے کہ مودی سرکار کی کسان مخالف پالیسی کے خلاف احتجاج جاری رہے گا۔
رپورٹ کے مطابق سکھ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ خالصتان کی گونج اب دنیا بھر میں سنائی دینے لگی ہے. گذشتہ روز واشنگٹن میں بھارتی سفارت خانے کے باہر احتجاج کیا گیا، لوگوں نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پر بھارت کے خلاف نعرے درج تھے۔ نیویارک میں بھی لوگوں نے بھارتی کسانوں کے حق میں احتجاج کرتے ہوئے بھارت کے خلاف نعرے بازی کی۔ بھارت کے یوم جمہوریہ پر مودی سرکار کو بڑی مزامت کا سامنا دیکھنے کو ملا۔ لال قلعہ پر خالصتان کا پرچم لہرانے والے بھارتی کسانوں نے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا۔ بھارتی پولیس نے ٹریکٹر پریڈ کرنے والوں کے خلاف 15 مقدمات درج کئے ہیں، پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش، راجستھان اور دیگر کئی ریاستوں سے لاکھوں کسان اپنے ٹریکٹر لے کر دلی پہنچے تھے، دلی کے علاقے موکربا چوک، غازی پور، سیما پور، ننگولی ٹی پوائنٹ اور لال قلعہ میدان جنگ بنے رہے۔ دلی میں اب بھی کسان ہزاروں ٹریکٹرز کے ساتھ موجود ہیں جبکہ بھارتی حکومت کسان احتجاج مزید پھیلنے کے خوف میں مبتلا دکھائی دیتی ہے۔
واضع رہے کہ بھارت میں یوم جمہوریہ کے موقع پر ہزاروں کسان ٹریکٹروں سمیت دارالحکومت نئی دہلی میں داخل ہوگئے، مشتعل مظاہرین نے دہلی کے تاریخی لال قلعہ کی فصیل پر اپنا پرچم لہرادیا، پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک، درجنوں زخمی ہوگئے، حکام نے شہر میں موبائل سروس معطل کردی ہے۔ منگل کو بھارتی ذرائع ابلاغ اور برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہزاروں کسانوں کو دارالحکومت میں داخلے سے روکنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے، اس دوران ابتدائی اطلاعات کے مطابق جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک ہوگیا ہے۔ شہر کی صورتحال انتہائی کشیدہ بتائی جاتی ہے، بھارت میں یوم جمہوریہ کے موقع پر ہزاروں کسان رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے دارالحکومت نئی دہلی میں اپنے ٹریکٹروں سمیت داخل ہوگئے اور انہوں دہلی کے تاریخی لال قلعہ پر اپنا پرچم لہرادیا۔ کسانوں نے حکومت کی جانب سے دارالحکومت کی داخلی اور اندرونی سڑکوں پر رکھے گئے کنٹینرز اور سیمنٹ کی بھاری رکاوٹوں کو ٹریکٹروں کے ذریعے ہٹا کر راستہ کھول دیا۔ پولیس کسانوں کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے جگہ جگہ آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کر رہی ہے۔ کسانوں اور پولیس کے درمیان شہر میں کئی جگہ جھڑپیں ہوئی ہیں۔
حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کسانوں کے ایک بڑا ہجوم لال قلعہ تک پہنچ گیا ہے اور سینکڑوں مظاہرین قلعہ کی فصیل کے اس مقام پر کھڑے ہیں جہاں روایتی طور پر یوم آزادی کے روز بھارت کا قومی پرچم لہرایا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ مودی حکومت کے نئے زرعی قوانین کے خلاف بھارت کے 72 ویں یومِ جمہوریہ کے موقع پر دارالحکومت نئی دہلی میں کسان ٹریکٹر ریلی کا انعقاد کیا گیا تھا، اس ریلی کو ٹریکٹر پریڈ کا نام دیا گیا تھا۔ پنجاب ہریانہ، اتر پردیش، راجستھان اور کئی دیگر ریاستوں سے ہزاروں کسان اپنے ٹریکٹر لے کر دہلی آئے ہیں اور اب وہ مختلف اطراف سے دارالحکومت میں داخل ہو رہے ہیں۔ دارالحکومت میں اس وقت موجود ٹریکٹروں کی تعداد ہزاروں میں بتائی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ بھارت کے کسان حکومت کی جانب سے بنائے گئے نئے زرعی قوانین کے خلاف گذشتہ دو ماہ سے احتجاجی دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔ یہ احتجاج دہلی کے نواح میں تین مختلف مقامات پر جاری ہے جس میں ہزاروں کی تعداد کسان اور ان کے خاندان شریک ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ یہ متنازع قوانین واپس لیے جائیں کیونکہ انھیں خدشہ ہے کہ ان سے انھیں اپنے اناج کی فروخت کے عوض مناسب دام نہیں مل سکے گا اور مقامی منڈیوں پر نجی تاجروں کا قبضہ ہو جائے گا۔
بھارت میں حکومت کے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف دارالحکومت نئی دہلی کے مضافاتی علاقوں میں کسانوں کا احتجاج مسلسل62 ویں روز بھی جاری رہا، کسان تنظیموں نے بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر زبردست احتجاج کیا۔ بھارت کی مختلف کسان تنظیموں نے مودی حکومت کے خلاف احتجاج اور یوم جمہوریہ کی تقریبات میں خلل ڈالنے کےلئے دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں ٹریکٹر پریڈ کے لئے زبردست تیاریاں کی تھیں۔ ریاست پنجاب اور ہریانہ سے50 ہزار سے زائد ٹریکٹر بھارتی دارالحکومت دہلی کے باہر مختلف شاہراہوں پر کھڑے رہے۔ پریڈ کے لئے زبردست تیاریاں کی گئی تھی، کنڈلی بارڈر سے انبالہ شہر تک تک ہزاروں ٹریکٹروں کی لائنیں لگی ہوئی تھیں۔ کسانوں نے بھارت کے نئے زرعی قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکومت کے دباﺅ میں آئے بغیر اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ بھارتی کسانوں کی تنظیموں اور حکومت کے مابین اب تک کئی بار مذاکرات ہوچکے ہیں جو ناکام رہے ہیں۔ بھارت کی کسان تنظیموں نے کسانوں سے اپیل کی تھی کہ وہ 26 جنوری کو نئی دہلی میں بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر بھرپور احتجاج کریں اور بڑی ٹریکٹر ریلی نکالیں۔ کسان رہنمائوں نے کہا ہے کہ زرعی قوانین واپس لینے تک احتجاج جاری رہے گا۔ نئے زرعی قوانین کی مسنوخی کے معاملے پر کسانوں کے احتجاج میں حالیہ دنوں میں شدت آئی ہے۔

User Rating: Be the first one !

About Daily Pakistan

Check Also

نامعلوم افراد کی aاداکارہ مالا کی گاڑی پر فائرنگ، بھائی جاں بحق

فیصل آباد (غیلی پاکستان آن لائن) نامعلوم افراد نے سٹیج اداکارہ اور میک اپ آرٹسٹ …

Skip to toolbar