چین کا ہائپرسونک میزائل تجربہ اہم واقعہ اور نہایت تشویشناک: امریکہ
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن)امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ایک اعلی جنرل نے کہا ہے کہ چین کا زمین کے گرد چکر لگانے والے ہائپرسونک میزائل کا حالیہ تجربہ سوویت یونین کے 1957 میں دنیا کے پہلے سیٹلائٹ سپوتنک کے شاندار لانچ کے مترادف تھا، جس نے سپر پاورز کے درمیان خلائی دوڑ کو جنم دیا۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے پہلی بار چین کے جوہری صلاحیت کے حامل میزائل کے تجربے کی تصدیق کی ہے جس کا دفاع کرنا بہت مشکل ہوگا۔انہوں نے بلومبرگ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم نے جو دیکھا وہ ہائپرسونک ہتھیاروں کے نظام کے ٹیسٹ کا ایک بہت اہم واقعہ تھا۔ اور یہ بہت تشویشناک ہے۔’جنرل مارک ملی کا کہنا تھا کہ ‘مجھے نہیں معلوم کہ یہ ایک سپوتنک لمحہ ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ اس کے بہت قریب ہے۔’یہ ایک نہائیت اہم تکنیکی واقعہ ہے جو پیش آیا اور اس پر ہماری تمام تر توجہ ہے۔’امریکی محکمہ دفاع نے پہلے اس ٹیسٹ کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کی اطلاع پہلی بار 16 اکتوبر کو فنانشل ٹائمز نے دی تھی۔اخبار نے کہا کہ اگست کے ٹیسٹ لانچ نے واشنگٹن کو حیران کر دیا۔فنانشل ٹائمز کے مطابق میزائل نے نچلی پرواز کرتے ہوئے آواز سے پانچ گنا زیادہ رفتار سے زمین کے گرد چکر لگایا، لیکن وہ اپنا ہدف مکمل نہ کر سکا۔چین نے اس رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ دوبارہ قابل استعمال خلائی جہاز کے معمول کا ٹیسٹ ہے۔ہائپرسونکس میزائل ٹیکنالوجی کا ایک نیا افق ہے، کیونکہ یہ نچلی پرواز کرتے ہیں اور اسی لیے بیلسٹک میزائلوں کے مقابلے میں ان کا پتہ لگانا مشکل ہے۔یہ زیادہ تیزی سے اہداف تک پہنچ سکتے ہیں اور یہ انہیں زیادہ خطرناک بناتا ہے، خاص طور پر اگر ان پر جوہری وار ہیڈز نصب ہوں۔امریکہ، روس، چین اور شمالی کوریا نے ہائپرسونکس کا تجربہ کیا ہے اور کئی دیگر ممالک یہ ٹیکنالوجی تیار کر رہے ہیں۔