سیون ای ،غیر ملکی اثاثوں پر سی وی ٹی کا خاتمہ ،مالیاتی ،ٹیکس اصلاحات متعارف کرائی جائیں’ پاکستان ٹیکس بار
لاہور( ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے چیئرمین بورڈ آف ریو نیو کو آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے تجاویز اور اپنے مطالبات ارسال کر دئیے ۔پاکستان ٹیکس بار کے صدر انورکاشف ممتاز،سینئر نائب صدر زاہد عتیق چودھری،فاروق مجید ،نائب صدور عاشق علی رانا،طاہر بشیر مغل،ملک صولت ستار،جنرل سیکرٹری ریحان صدیقی،جوائنٹ سیکرٹری سید عرفان حیدر اور سیکرٹری اطلاعات عمران خان کی جانب سے ارسال کی گئی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ سیون ای اور غیر ملکی اثاثوں پر سی وی ٹی کا خاتمہ ہونا چاہیے ،ایک لاکھ سے زائد ماہانہ تنخواہ یا پنشن پر یکساں 10فیصد ٹیکس وصولی ہونی چاہیے،پچھلے چند سالوں میں ٹیکس وصولی ڈبل اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا سنگل ڈیجٹ میں ہونا لمحہ فکریہ ہے،ٹیکس دہندگان کی تعداد5کروڑ سے زیادہ کرنے کے لیے انکم پر ٹیکس وصولی کو یقینی بنایا جائے ۔ تجاویز میں مزید کہا گیا ہے کہمعیشت کی ڈیجیٹلائزیشن پائیدار پاکستان کے لیے نا گزیر ہے جس کے لئے حکومت کوتمام ٹیکس دہندگان کے مفادات کو ڈائریکٹ ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کے زیادہ بوجھ اور بد انتظامی کے خطرات سے محفوظ بنانا ہوگا ۔پاکستان ٹیکس بار 32ٹیکس بارز کی 12500افراد پر مشتمل منتخب باڈی ہے جو پاکستان کی ترقی خوشحالی اور ٹیکس اہداف کو پورا کرانے میں اپنا نمایاں اور کلیدی کردار ادا کررہی ہے ۔غیر منقولہ جائیدادوں کی ودہولڈنگ کی مدت واپس لی جائے اور ہر خرید و فروخت کا لین دین کیپیٹل گین ٹیکس کے ساتھ مشروط ہو۔ زرعی آمدن پر وفاق ٹیکس وصول کر سکتا ہے، آمدن کی واپسی ایف بی آر آئرس پورٹل پر آرڈینس کے قواعد کے رول 34Aمیں دی گئی وقت کی حد کے مطابق ہرسال اس کے مطابق دستیاب ہونی چاہیے ،مالیاتی اور ٹیکس اصلاحات متعارف ،ٹیکس قوانین آسان ،انڈرانوائسنگ،نان رپورٹنگ اور انڈر ڈیکلریشن آف انکم کے خطرے کی جانچ پڑتال اور گرفتاری کے اقدامات،بجٹ پر تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور تجاویز کو ملحوظ خاطر رکھنا اورلانگ ٹرم معاشی پالیسیوں کا اعلان وقت کی ضرورت ہیں جس سے ٹیکس گزاروں کی تعداد پانچ کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔
