مظفر جنگ
پٹواری لاحقہ نہیں بلکہ ایک مرض ہے جو مخصوص سیاسی جماعت کے کارکنوں کو لاحق ہوتا ہے اور ایسا مریض سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتا ہے۔وہ سچ اور جھوٹ میں، حق اور باطل میں، روشنی اور اجالے میں، ایمانداری اور بے ایمانی میں فرق کرنا بھول جاتا ہے۔اس کی وفاداری شخصی نوعیت کی ہوتی ہے اس کے اندر ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف خدا واسطے کا بیر پیدا ہو جاتا ہے۔وہ ہر چیز کھانے کو دوڑتا ہے وہ حلال اور حرام کا فرق بھول جاتا ہے۔بحث و مباحثہ میں دلیل سے زیادہ زلیل مثالیں زیادہ دیتا ہے اور ہر وقت کاٹنے کو تیار رہتا ہے۔اسکی ایک عدد دولتی بھی ہوتی ہے جو مخالفین کو چپ کرانے کے لیے استعمال ہوتی ہے جو اس کی دولت سے رغبت کی نشانی ہے۔یہ اس پر ایمان لاتا ہے جس کے پاس دولت، بنگلہ اور گاڑی ہو۔غریب اور غربت اسے دونوں آنکھوں نہیں بھاتا۔اس کے اختیار میں ہو تو یہ غریب کو غرق آب کر دے۔ ہر پٹواری کے اندر ایک کاروباری سوچ ضرور ہوتی ہے اس کا زیادہ تر دھیان نفع کی طرف زیادہ ہوتا ہے لہذا گدھے سے اسکا رشتہ پدرانہ ہے وہ اسے جب چاہے باپ بنا لیتا ہے۔اپنے سے زیادہ طاقتور کے وہ بوٹ اور کمزور کی ہر چیز چاٹ لیتا ہے۔
اسکا معدہ بہت تیزی سے کام کرتا ہے وہ ہر چیز ڈکار کر بھی یہ شکوہ کر رہا ہوتا ہے کہ اسکا معدہ خراب ہے۔اسکی نظر میں ہر اس خاتون کا کردار خراب ہے جو اسکے مخالف سیاسی دھرے سے تعلق رکھتی ہو اور اپنی خراب کردار کی خواتین کو مادر جمہوریت کے لقب دینے سے بھی نہیں ہچکچاتا۔اس کے نزدیک جھوٹ اور فریب سیاست کے بنیادی اوصاف میں سے ہیں۔اسے اپنے لیڈر اس لیے بھی پیارے ہیں کہ وہ جھوٹ اور فریب کے چلتے پھرتے نمونے ہیں۔ان کے نزدیک نمونا اس لیے بھی قابل احترام ہے کہ ان کی سیاسی جماعت کی طرح یہ بھی ”ن” سے شروع ہوتا ہے۔اسے لفظ ”شروع” سے بھی بہت زیادہ انس ہے وہ چاہتا ہے کہ اسے شروع سے ہی بیغیرت اور بےایمان سمجھا جائے۔وہ شروع سے ہی جانتا ہے کہ اسکا لیڈر کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے۔اسے شروع سے پتا ہے کہ انکی سیاست کا مدار مخالفین کی خرید و فروخت پر ہے۔وہ شروع سے جانتے ہیں کہ جرنیل، جج اور جرنلسٹ کی وفاداریوں اگر خرید لیا جائے تو انہیں حکومت سے نکالنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہو جائے گا۔وہ جرنلسٹ سے قلم کی طاقت، جرنیل سے ہتھیار اور جج سے انصاف چھین لیتا ہے اور ان کے ہاتھ میں پلاٹ، نوٹوں والا بریف کیس اور پیسوں والا لفافہ پکڑا دیتا ہے۔اسے غرض صرف کرپشن سے ہوتی ہے وہ اخلاقیات تک کو پس پشت ڈال کر دھمال ڈالتا یہ گاتا ہوا چلا جاتا ہے
کرپشن ایک جرم ہے اور جرم بھی بہت سنگین
مریم کی داستان کو ایک قطری کر دے رنگین
کوئ پروا نہیں مخالف میں عمران ہو یا ترین
سکینڈل ان کے بھی نکل آئیں گے یہ ہے یقین
سیاست وہ حمام ہے جس میں سب ننگے ہیں
منہ پر پھٹکاریں اور چال کے وہ بے ڈھنگے ہیں