وزیر اعظم نے احساس نشوونما پروگرام کا آغاز کر دیا
نشوونماپروگرام کی تشکیل میں نوزائیدہ بچوں کے پہلے 1000دن میں صحت اور غذا کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی
حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی ماؤں اور دو سال سے کم عمر کے بچوں میں غذائی کمی کے باعث سٹنٹنگ سے بچاؤ کےلئے احساس نشوونما پروگرام ترتیب
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے سٹنٹنگ کے مرض کی روک تھام سے متعلق احساس نشوونما پروگرام کا باقاعدہ آغاز کر دیا۔
وزیراعظم نے معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے ہمراہ ڈوگرہ ہیڈکوار ٹر ہسپتال، قبائلی ضلع خیبر،خیبر پختونخوا میں قائم نشوونما مرکز کا دورہ کیا۔پاکستان میں بچوں میں سٹنٹنگ کامسئلہ ہمیشہ سے وزیراعظم عمران خان کی ترجیحات میں شامل رہاہے،وزارت عظمیٰ کاعہدہ سنبھالتے ہی قوم سے اپنے پہلے خطاب میں وزیراعظم نے سٹنٹنگ سے متاثرہ بچے کا سی ٹی سکین دکھا کراس مسئلے کو اجاگر کی اور حکومتی ایجنڈے میں بھی اسے سرفہرست رکھا،احساس فریم ورک کے تحت حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی ماؤں اور دو سال سے کم عمر کے بچوں میں غذائی کمی کے باعث سٹنٹنگ سے بچاؤ کےلئے احساس نشوونما پروگرام ترتیب دیا گیاہے۔
پروگرام کے اجراءکے موقعہ پر ڈاکٹر نشتر نے وزیراعظم کو احساس نشوونما پروگرام کے تحت دی جانے والی سہولیات کے متعلق بریفنگ دی۔
انھوں نے نشوونما ایپ کی تفصیلات بھی بتائیں کہ کس طرح صارف خواتین اور ان کے دو سال سے کم عمر بچوں کی الیکٹرانک رجسٹریشن اور ٹریکنگ کی جائے گی۔نشوونماپروگرام کی تشکیل میں نوزائیدہ بچوں کے پہلے 1000دن میں صحت اور غذا کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ عورت کے حاملہ ہونے سے لے کر دو سال تک، یعنی پہلے 1000دن انتہائی اہم ہوتے ہیں۔
ناقص غذا کا سب سے زیادہ نقصان خواتین کو دوران حمل اور بچوں کو ابتدائی بچپن میں ہوتا ہے۔طویل مدتی ناکافی غذائی اجزاءاور مسلسل انفیکشن سٹنٹنگ کا باعث بن سکتے ہیں جس کے باعث بچے کی ذہنی و جسمانی نشوونما پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ نوزائیدہ بچوں کی غذائی حیثیت ماں کی، حمل سے پہلے، دوران اور بعد کی، غذائی حیثیت سے براہ راست منسلک ہوتی ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں 40فیصد بچے غذائی قلت اور دیگر وجوہات کی بناءپر سٹنٹنگ کا شکار ہیں جس کے نتیجے میں ان کی جسمانی و ذہنی نشوونما نارمل نہیں ہو پاتی،نشوونما پروگرام کے تحت حاملہ اوردودھ پلانیوالی ماو¿ں اور 2 سال سے کم عمر تک کے بچوں کے لیے صحت بخش اضافی غذا کے ساشے مفت تقسیم کئے جائیں گے،مستحق صارفین کو صحت بخش غذا کی فراہمی کے ساتھ سہ ماہی نشوونما وظیفہ بھی دیا جائےگا.
بچوں کےلئے 2000 روپے اور بچیوں کے لیے 1500روپے،مستحق صارفین کی نشاندہی احساس کفالت کے تحت کی جائے گی اور نشوونما کیش وظائف کی ادائیگی صحت بخش غذا کے استعمال، حفاظتی ٹیکہ جات کے کورس اور ماں و بچے کی صحت پر مبنی آگاہی سیشن میں شمولیت سے مشروط ہو گی،احساس نشوونما پروگرام مکمل طور پر حکومت پاکستان کا فنڈڈ پروگرام ہے۔
پاکستان میں ماضی میں سٹنٹنگ کے سنگین مسئلے کو حل کرنے کیلئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی اور یہ مسئلہ بدستوررہا ہے جس کی وجہ سے بچوں میں سٹنٹنگ کی بلند شرح پائی جاتی ہے۔
وزیر اعظم نے قوم سے اپنی پہلی تقریر میں غذائی قلت کے کلیدی مسئلے پر روشنی ڈالی اور اس مسئلے کو حل کرنے کا عزم کیا۔ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے پروگرام کے اجراءکے موقعہ پر کہاکہ یہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے کہ سٹنٹنگ کے تدارک کے لیے ایک حکومتی پروگرام شروع کیا گیا ہے،یہ اقدام سماجی تحفظ کے پلیٹ فارمز میں غذائیت سے متعلق حساس نقطہ نظر کو مربوط کرنے کیلئے ایک ٹھوس، سیاق و سباق پر مبنی اور توسیع پذیر نمونہ فراہم کرےگا۔“
معاون خصوصی نے مزید وضاحت کی۔احساس نشوونما کے ڈیزائن کو تکنیکی اور مقامی بین الاقوامی ماہرین، ترقیاتی شراکت داروں اور صوبائی حکومتوں پر مشتمل ایک اعلی سطحی ماہر کمیٹی کی مدد سے تیار کیا گیاہے۔ اس پروگرام پر عملدرآمد میں احساس کو تمام صوبوں کے صوبائی محکمہ صحت اور عالمی ادارہ خوراک کا تعاون بھی حاصل ہے۔احساس نشوونما پروگرام پہلے مرحلے میں ملک بھر کے 9 اضلاع میں شروع کیا جا رہا ہے۔
ان اضلاع میں خیبر، اپر دیر، باغ، غذر، ہنزہ، خارمنگ، خاران، بدین اور راجن پور شامل ہیں۔ان ضلعوں کا انتخاب تمام صوبوں کے صوبائی محکمہ صحت کی مشاورت سے کیا گیا ہے۔ ملک میں 33 نشوونما مراکز قائم کئے جارہے ہیں، جہاں تحصیل کی سطح پر پروگرام کے تحت دی جانے والی صحت کی تمام سہولیات ایک ہی جگہ پر مہیا کی جائیں گی۔