امارات میں جنوری کے بعد کورونا کے یومیہ کیسوں کی تعداد میں22فی صد کمی
عرب امارات میں کرونا وائرس کے کیسوں کی شرح میں کمی کا رجحان اسرائیل اور برطانیہ سے کم ہے،رپورٹ
ا
بوظہبی (ڈیلی پاکستان آن لائن) متحدہ عرب امارات میں جنوری کے بعد کرونا وائرس کے یومیہ کیسوں کی تعداد میں 22 فی صد تک کمی واقع ہوئی ہے۔
البتہ یو اے ای میں کرونا وائرس کے کیسوں کی شرح میں کمی کا رجحان اسرائیل اور برطانیہ سے کم ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق ان تینوں ملکوں میں یکم جنوری کے بعد کووِڈ19کے یومیہ تشخیص شدہ کیسوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا تھا لیکن برطانیہ میں اب اس مہلک وائرس کے یومیہ کیسوں کی شرح میں 80 فی صد اور اسرائیل میں قریبا نصف تک کمی واقع ہوچکی ہے۔ان دونوں ملکوں نے کرونا وائرس کا شکار ہونے والے مریضوں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر سخت لاک ڈان کا نفاذ کیا تھا اور اس کے ساتھ لوگوں کو ویکسین لگانے کی مہم بھی تیز کردی تھی۔
متحدہ عرب امارات میں بھی تیزی سے ویکسین لگانے کی مہم جاری ہے اور اب تک ہر 100 میں سے 56 افراد کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔یو اے ای میں دسمبر کے آخر میں کووِڈ19کے کیسوں کی تعداد میں اضافہ شروع ہوا تھا اور جنوری کے آخر تک یہ رجحان جاری رہا تھا۔اس دوران میں روزانہ ڈھائی ہزار سے چار ہزار تک کیس رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔یو اے ای کی حکومت نے بھی کرونا وائرس کی وبا پر قابوپانے کے لیے دوبارہ سخت پابندیوں کا نفاذ کیا تھا اور لوگوں کے عوامی اجتماعات اور ریستورانوں پر جانے پر پابندی عاید کردی تھی۔
دوسری جانب اسرائیل نے نئے سال کے آغاز کے بعد کرونا وائرس کے یومیہ کیسوں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر سخت لاک ڈان نافذ کیا تھا اور لوگوں کی نقل وحرکت محدود کردی تھی۔اس دوران میں اس نے ویکسین لگانے کی مہم بھی زورشور سے جاری رکھی ہے اور اب تک اسرائیل کی نصف آبادی کو ویکسین کی ایک ایک خوراک کا ٹیکا لگایاجاچکا ہے۔برطانیہ میں اب تک ہر 100 میں سے 30 سے زیادہ افراد کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے گذشتہ ہفتے ملک میں نافذ تیسرے لاک ڈان کے خاتمے کے لیے ایک نقشہ راہ کااعلان کیا تھا۔