اسلام آباد ہائی کورٹ نے پب جی گیم پر پابندی کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا
صورتحال ایسی بن گئی تھی کہ پب جی معطل کرنا پڑی، وکیل پی ٹی اے صورتحال نہیں قانون کے مطابق آپ نے فیصلہ کرنا ہے، عدالت
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پب جی گیم پر پابندی کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔
منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق نے سماعت کی ۔وکیل پب جی کمپنی نے کہاکہ ہم نے پی ٹی اے کے 9 جولائی کے اجلاس میں شرکت کی، ہمیں پی ٹی اے نے سماعت کا بتایا لیکن وہاں گئے تو مشاورتی اجلاس ہوا۔جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی اے کو چاہیے تھا ماہر نفسیات کو بلاتے ان سے رائے لیتے کہ اس کا اثر کیا ہے۔
انہوں نے پی ٹی اے وکیل سے استفسار کیاکہ گیم پر پابندی آپ نے قانون کی کس شک کے تحت لگائی ؟ ۔ وکیل پی ٹی اے نے کہاکہ اس میں اسلام کے خلاف کچھ میٹریل نظر آیا جس کی وجہ پابندی لگائی۔ عدالت نے پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ بتائیں میٹریل جو اسلام کے خلاف ہے، کہاں آپ نے میٹنگ مینٹس میں لکھا ہے؟ ۔
عدالت نے کہاکہ جو بھی ایکشن لینا ہے آپ نے اس پر اپنا مائنڈ اپلائی کرنا ہے اور اس کو لکھنا ہوتا ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ یہ کہہ کر پھر تو جتنی گیمز جتنا میٹریل سب پر پابندی لگا دیں۔ وکیل پی ٹی اے نے کہاکہ پب جی گیم میں کچھ غیر اخلاقی سین بھی آتے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ یہ وطیرہ بن گیا ہے کہ ہر چیز دوسری طرف میں ڈال دیں۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ سی پی او کل کہے گا کہ سارا کچھ بند کردو تو کیا آپ بند کردیں گے؟ کوئی جو مرضی کہے پی ٹی اے نے اپنا مائنڈ بھی اپلائی کر نا ہوتا ہے۔
جسٹس عامرفاروق نے وکیل پی ٹی اے سے مکالمہ کیا کہ آپ نے کہا درخواستیں آگئی ہیں تو بند کر دیتے ہیں، کسی شکایت میں بتائیں جہاں کہا گیا ہو کہ یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے؟ ۔وکیل پی ٹی اے نے کہاکہ صورتحال ایسی بن گئی تھی کہ پب جی معطل کرنا پڑی۔ عدالت نے کہاکہ صورتحال نہیں قانون کے مطابق آپ نے فیصلہ کرنا ہے،گیمز تو شاید اس سے بھی زیادہ وائلنٹ موجود ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا.